|
اسرائیل نے جمعے کو یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے اس ڈرون حملے کے خلاف جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے جس نے تل ابیب میں امریکی سفارت خانے کی انیکسی سے قریب واقع ایک اپارٹمنٹ کی عمارت میں گھس کر ایک شہری کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا۔
اس حملے کی اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کی طرف سے مذمت کی گئی ہے اور انہوں نے"خطے میں مزید کشیدگی" سے بچنے کے لیے "زیادہ سے زیادہ تحمل" کی اپیل کی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں کے ترجمان یحییٰ ساری نے کہا کہ حوثیوں نے تل ابیب پر "یافا" نامی ایک نیا ڈرون فائر کیاتھا جو دشمن کے مداخلت کے نظام کو نظرانداز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یحیٰ ساری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسرائیل کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اسرائیل کا ردعمل
ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک "بہت بڑا ڈرون جو طویل فاصلہ طے کر سکتا ہے" صبح 3:12 پر کیے جانے والے حملے میں استعمال کیا گیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈرون کا پتہ چل گیا تھالیکن "انسانی غلطی" کی وجہ سے خطرے کا الارم بروقت نہیں بجایا گیا، اور یہ ایک اپارٹمنٹ کی عمارت سے ٹکرا گیا۔
اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے بدلہ لینے کا عزم کیاہے
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنی پوسٹ میں کہا، "سیکیورٹی کا نظام ان تمام لوگوں کے ساتھ فیصلہ کن اور حیران کن انداز میں حساب چکائے گا جو اسرائیلی ریاست کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، یا اس کے خلاف دہشت گردی کرتے ہیں۔"
فوجی ترجمان ڈینیل ہگاری نے کہا کہ اسرائیل کا خیال ہے کہ استعمال کیا جانے والا ڈرون ایرانی ساختہ ہے اور اسے اپ گریڈ کیا گیا ہے تاکہ یہ یمن سے کم از کم 1,800 کلومیٹر دور تل ابیب تک پہنچ سکے۔
میڈیکل ذرائع کے مطابق ایک سویلین ہلاک ہوا ہے اور چار افراد کو "نسبتاً معمولی" زخم آئے ہیں۔
حفاظتی کیمرے کی فوٹیج میں، ایک آواز سنائی دیتی ہےجو ڈرون کی لگتی ہے اس کے بعد ایک دھماکہ ہوا جس نے عمارت کو ہلا کر رکھ دیا اور کار کے الارم بج گئے۔
اے ایف پی کے ایک صحافی نے بتایا کہ دھماکہ امریکی سفارت خانے سے تقریباً 100 میٹر کے فاصلے پر ہوا، انہوں نے سڑک پر اپارٹمنٹ کے بلاکس کے ساتھ کھڑکیوں کے ٹوٹے ہوئےشیشے دیکھے۔
کینتھ ڈیوس نامی ایک اسرائیلی نے جو عمارت کے سامنے واقع ہوٹل میں مقیم تھا،اے ایف پی ٹی وی کو بتایا،"اس نے مجھے جگایا کیونکہ آواز کی وائبریشن 747 (جیٹ) کی طرح اندر آ رہی تھی،"
ان کا کہنا تھا ، "اور پھر دھماکہ ہوا... کمرے میں سب کچھ اڑ گیا۔"
حوثی مشرق وسطیٰ میں ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے غزہ جنگ کے بدلے میں اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔
نومبر کے بعد سے، حوثیوں نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں جہاز رانی پر درجنوں ڈرون اور میزائل حملے بھی کیے ہیں جن کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اسرائیل سے منسلک ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ نے جنوری میں جہاز رانی پر حملوں کو روکنے کے لیے فضائی حملوں کی مہم شروع کی تھی۔
غزہ جنگ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 1,195 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
عسکریت پسندوں نے 251 افراد کو یرغمال بھی بنایا، جن میں سے 116 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں 42 اسرائیلی فوج کے مطابق ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کے زیر اقتدار علاقے میں وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی انتقامی مہم میں غزہ میں کم از کم 38,848 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
جنگ نے غزہ کے زیادہ تر مکانات اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے، جس سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور خوراک اور پینے کے پانی کی کمی ہے۔
یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس اور رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔
فورم