|
غزہ میں پناہ گزینوں کے ایک اسکول پر اسرائیل کے فضائی حملے کے نتیجے میں غزہ کے صحت حکام کے مطابق 90 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ حملہ غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے کیے گئے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے۔
اسرائیلی فوج نے حملے کی کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کوئی شواہد فراہم کیے بغیر دعویٰ کیا ہے کہ اسکول میں حماس کا کمانڈ سینٹر تھا۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے پناہ گزینوں کے اسکول پر تین راکٹ فائر کیے جس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 90 سے 100 کے درمیان ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق وسطی غزہ کے تابین اسکول پر حملے میں 47 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ یہ اسکول غزہ جنگ کے متاثرین پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
عینی شاہد ابو انس نے بتایا کہ حملہ اس وقت ہوا جب لوگ اسکول کے اندر موجود مسجد میں نمازِ فجر ادا کر رہے تھے جب کہ حملے سے قبل کوئی پیشگی اطلاع بھی نہیں دی گئی تھی۔
ابو انس کے بقول "لوگ نماز پڑھ رہے تھے، کچھ وضو کر رہے تھے اور کچھ لوگ اوپر سوئے ہوئے تھے جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی شامل تھے۔ پہلے ایک میزائل آیا اور اس کے بعد دوسرا، پھر ہر جگہ انسانی جسموں کے اعضا بکھرے ہوئے تھے۔"
اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے دوران غزہ کے 564 میں سے 477 اسکول براہِ راست حملوں کا نشانہ بنے ہیں اور متاثر ہوئے ہیں۔
اسرائیل عام شہریوں کی ہلاکت کا ذمے دار حماس کو ٹھہراتا ہے جس کا کہنا ہے کہ حماس اسکولوں اور رہائشی علاقوں کو اپنے آپریشنل مقاصد کے لیے استعمال کر کے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہی ہے۔
اسرائیل نے تازہ ترین حملہ ایسے موقع پر کیا ہے جب امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں فریقین کو جنگ بندی معاہدے کے قریب لانے کی کوشش کی جار ہی ہے۔
امریکہ نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ جنگ بندی معاہدہ آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
غزہ جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 39 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔
فورم