اسرائیل کے وزیر دفاع نے جمعرات کے روز عمان کی ساحل کے قریب ایک آئل ٹینکر پر ڈرون حملے کے خلاف انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران پر حملے کے لیے تیار ہے۔
گزشتہ ہفتے آئل ٹینکر پر مبینہ ڈورن حملے کا الزام اسرائیل اور مغربی طاقتوں کی جانب سے ایران پر عائد کیا گیا تھا، جس میں دو عام شہری ہلاک ہو گئے تھے۔جن میں سے ایک کا تعلق برطانیہ اور دوسرے کا رومانیہ سے تھا۔
ایران اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گینٹ کے اس بیان سے قبل اسرائیل اقوام متحدہ میں مختلف ممالک کے ساتھ ایران کے خلاف ایکشن لینے کے سلسلے میں لابنگ کرتا رہا ہے۔
نیوز ویب سائٹ 'وائی نیٹ' کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اس سوال کے جواب میں آیا اسرائیل ایران کے خلاف حملے کے لیے تیار ہے،گینٹ نے دو ٹوک الفاظ میں جواب دیا: "ہاں"۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسے مرحلے پر ہیں جہاں ہمیں ایران کے خلاف فوجی ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول، "دنیا کو ایران کے خلاف ایکشن لینے کی ضرورت ہے"۔
دوسری جانب تہران سے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے گینٹ کی دھمکی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور "تہمت" لگانے کا طرز عمل ہے؛ جس کی وجہ، بقول ان کے، ''مغرب کی طرف سے آنکھیں بند کر کے اسرائیل کی حمایت کرنا ہے''۔
ترجمان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ "ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ایران کے خلاف کسی احمقانہ کارروائی سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ ہمارا امتحان نہ لیا جائے"۔
بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے نام ایک خط میں اقوام متحدہ کے لیے ایران کی نائب سفیر نے اسرائیل کو "گزشتہ سات عشروں سے زیادہ عرصے سے مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام اور عدم تحفظ کا ذمہ دار قرار دیا"۔
زہرہ ارشدی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ "یہ حکومت تجارتی جہاز رانی پر حملوں کا ایک طویل اور تاریک ریکارڈ رکھتی ہے۔ دو سال سے بھی کم عرصے میں اس حکومت نے آئل ٹینکرز اور شام کے لیے امدادی سامان لے جانے والے تجارتی بحری جہازوں پر 10 سے زیادہ حملے کیے ہیں''۔
نیٹو کے ترجمان نے منگل کے روز کہا تھا کہ ''ہم عمان کے ساحل کے قریب بحری ٹینکر ایم وی مرسر سٹریٹ پر مہلک حملے کی بھرپور مذمت کرنے میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ ہیں''؛ اور یہ کہ، ''ہم رومانیہ اور برطانیہ سے ان کی شہریوں کی ہلاکت پر تعزیت کرتے ہیں''۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آزادانہ جہاز رانی کا حق تمام نیٹو اتحادیوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے اور اس سلسلے میں بین الاقوامی قانون کا لازمی اطلاق کیا جانا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانیہ، امریکہ اور رومانیہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ زیادہ امکان یہ ہے کہ ایران اس واقعہ کا ذمہ دار ہے۔ تمام اتحادیوں کو ایران کی جانب سے خطے کو عدم استحکام کی جانب دھکیلنے کی کارروائیوں پر تشویش ہے اور وہ تہران پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرے۔
خلیج کے علاقے میں جارحیت کا تازہ ترین واقعہ گزشتہ ہفتے اس وقت پیش آیا جب کچھ ہائی جیکرز نے بدھ کے روز خلیج عمان میں ایک ٹینکر پر مختصر وقت کے لیے قبضہ کر لیا۔ کسی نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ جہاز سے ریڈیو کے ذریعے ہونے والی گفتگو میں، جو انہیں موصول ہوئی ہے، عملے کے ایک رکن کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ مسلح ایرانی "اسفالٹ پرنسس" پر سوار ہو گئے ہیں۔
امریکی سنٹرل کمانڈ یا سینٹکام نے جمعرات کے روز اس واقعہ پر تبصرہ کرنے کی ایک درخواست کے جواب میں ایران پر براہ راست الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہمیں ایرانی مسلح افراد کی جانب سے ایم وی اسفالٹ پرنسس پر زبردستی عارضی قبضے کے واقعہ سے تشویش ہوئی ہے''۔
سینٹکام کے ترجمان یو ایس ایئرفورس کے میجر نکولس فریرا نے کہا ہے کہ ہم اس واقعہ پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن یہ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ اس وقت ایرانی کیا کر رہے تھے یا انہوں نے ایک قانونی تجارتی جہاز کو کیوں روکا تھا۔
ایران نے اس واقعہ میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے اسے ''خطے میں ہونے والی تمام بحری جارحانہ کارروائیوں کو کلی طور سے پر اسرار قرار دیا۔