یروشلم میں واقع مسجد اقصی سے دو دن قبل سینکڑوں افراد کو حراست میں لینے کے بعد اسرائیل کی پولیس ایک بار پھر اتوار کی صبح مسجد کے احاطے میں اس وقت داخل ہوئی جب نمازی صبح کی نماز کے لیےجمع ہوئے۔
خلیجی نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اتوار کے روز احاطے میں اس لیے داخل ہوئی تا کہ وہ یہودیوں کے مقدس مقام پر معمول میں ہونے والے دوروں کے لیے سہولت فراہم کر سکے۔
حکام کے مطابق اس موقع پر فلسطینیوں نے پتھروں کا ذخیرہ کر رکھا تھا اور احاطے میں رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق پولیس نے فلسطینیوں کو احاطے سے باہر نکالا جب کہ درجنوں فلسطینی مسجد کے احاطے میں ہی موجود رہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق دو فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا جب کہ فلسطینی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ دو افراد زخمی ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی پولیس نے مسجد میں اس وقت کارروائی کی جب غیر مسلموں کے لیے تین گھنٹے مختص ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ مسجد اقصی مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس مقام ہے جب کہ یہودی بھی اسے مقدس سمجھتے ہیں۔
مسجدِ اقصی میں کشیدگی میں اضافہ اس وقت ہوا جب انتہا پسند یہودی گروپ نے مسجد میں گھس کر بکرا ذبح کرنے پر نقد انعام کی پیشکش کی تھی جو کہ یہودی فریضہ ہے اور جس کی مسجد کے احاطے میں ممانعت ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایسا ہوا نہیں تاہم اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
خیال رہے کہ جمعے کو 300 سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا تھا جو کہ رپورٹس کے مطابق پچھلے 20 برس میں حراست میں لیے جانے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
علاوہ ازیں کشیدگی میں اضافے کی وجہ سے 158 فلسطینی زخمی بھی ہوئے تھے۔
جمعے کو آن لائن دستیاب ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس فلسطینیوں پر آنسو گیس پھینک رہی تھی جب کہ فلسطینی جواب میں پتھراؤ کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ اسرائیل یا تو مسجد اقصی پر قبضہ کرنا چاہتا ہے یا پھر اس کی تقسیم چاہتا ہے۔