اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی میں ہفتہ کو بمباری کی جب کہ حماس کی طرف سے یہودی ریاست پر راکٹ حملوں کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری ہے۔
غزہ میں محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔
اسرائیلی حکام کے بقول انھوں نے غزہ میں لگ بھگ 20 مختلف ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جن میں راکٹ داغنے کی تنصیبات بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک روز قبل متنبہ کیا تھا کہ حماس کے ساتھ لڑائی میں شدت آسکتی ہے۔ حماس کی طرف سے داغے گئے راکٹ کی وجہ سے ایک چار سالہ اسرائیلی بچے کی ہلاکت کے بعد وزیراعظم نے عزم ظاہر کیا تھا کہ شدت پسند گروپ کو "بہت بھاری قیمت" ادا کرنا پڑے گی۔
فریقین میں جنگ ختم کروانے کے لیے مصر کی کوششوں سے ہونے والے بالواسطہ مذاکرات رواں ہفتے ناکام ہو گئے تھے اور باور کیا جارہا ہے کہ اسرائیل اور حماس میں لڑائی جلد ختم ہونے کے آثار دکھائی نہیں دیتے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ منگل کو بات چیت ختم ہونے کے بعد سے حماس کی طرف سے تقریباً پانچ سو راکٹ داغے گئے جب کہ اسی عرصے میں غزہ میں حکام کے بقول 65 فسلطینی مارے جا چکے ہیں۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ آٹھ جولائی سے شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک 2076 فلسطینی حکام ہوئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
جمعہ کو چار سالہ اسرائیلی بچے کی ہلاکت کے بعد اب تک مرنے والے اسرائیلوں کی تعداد 68 ہو گئی ہے۔