رسائی کے لنکس

افریقی ممالک کی غربت کا ذمہ دار فرانس ہے: اطالوی نائب وزیرِ اعظم


اٹلی کے نائب وزیر اعظم لوئیگی ڈی ماؤ۔ فائل فوٹو
اٹلی کے نائب وزیر اعظم لوئیگی ڈی ماؤ۔ فائل فوٹو

اٹلی کے نائب وزیر اعظم کی طرف سے فرانس پر افریقی ممالک کو غربت کی طرف دھکیلنے کے الزام کے بعد دونوں یورپی ممالک میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔

اس تنازعے کا اصل محرک یورپ کی طرف ہجرت ہے، حالیہ دنوں میں لیبیا کے ساحل کے قریب بحیرہ روم میں سیکڑوں مہاجرین موت کا شکار ہو گئے تھے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مئی میں ہونے والے یورپین انتخابات سے قبل اس محاذ آرائی کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

پیرس اور روم کے درمیان تعلقات پہلے ہی سرد مہری کا شکار ہو چکے ہیں۔ فرانس کی حکومت نے اٹلی کے سفیر کو بلا کر اطالوی نائب وزیر اعظم لوئیگی دی ماؤ کے بیان کی وضاحت طلب کی ہے۔ اٹلی کے نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر آج لوگ افریقہ میں اس انداز میں رہ رہے ہیں تو یہ متعدد یورپی ممالک کی وجہ سے ہے۔ ان میں سب سے پہلے فرانس ہے جس نے ابھی تک افریقہ میں نوآبادیاتی تسلط ختم نہیں کیا ہے۔

اٹلی کے نائب وزیر اعظم نے فرانس پر الزام لگایا کہ اُس نے 14 افریقی ممالک کو غربت کی دلدل میں دھکیل دیا ہے جس نے اب تک وہاں نوآبادیاتی دور کی فرانسیسی کرنسی سی ایف اے فرینک کو رائج کر رکھا ہے اور یوں لوگوں کو فرار ہو کر یورپ جانے پر مجبور کر دیا ہے۔

سینٹر فار یوروپین ریفارم کے تجزیہ کار لوئیگی سکیزیری کے مطابق بعض افریقی ممالک سی ایف اے فرینک کی مخالفت کرتے ہیں۔ تاہم ڈی ماؤ کی تنقید گمراہ کن ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کی دو وجوہات ہیں۔ ایک یہ ہے کہ اس وقت اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ مہاجرین اُن علاقوں سے نہیں ہیں جہاں سی ایف اے فرینک استعمال ہوتا ہے اور دوسرا نکتہ یہ ہے کہ بحرحال اگر یہ ملک غریب رہتے ہیں تو کم ہی لوگ ہجرت کریں گے۔

فرانس اور اٹلی کے درمیان اس تنازعے سے قبل لیبیا کے قریب بحیرہ روم میں سیکڑوں مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔ ان اموات کے نتیجے میں اٹلی کی جانب سے ڈوبنے والوں کی لاشوں کو تلاش کرنے کا کام جاری ہے جبکہ یورپین یونین مہاجرین کیلئے کوٹہ مقرر کرنے میں ناکام رہی ہے۔ سینٹر فار یورپین ریفارم کے لوئیگی سکازیری کے مطابق اٹلی چاہتا ہے کہ فرانس اپنے ساحل پر پہنچنے والے مہاجرین کو قبول کر لے یا کم از کم اُن میں سے کچھ کو پناہ دے۔ اور پھر لیبیا کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا جائے۔ اس بارے میں میں اختلاف موجود ہے۔ اٹلی اور فرانس لیبیا میں جاری خانہ جنگی کے سلسلے میں مختلف فریقین کی حمایت کر رہے ہیں۔

فرانس کے صدر میکرون نے اس بارے میں فی الحال کوئی براہ راست ردِّ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ تاہم یورپی یونین میں مستقبل میں ہونے والے مباحثوں میں مہاجرین کا مسئلہ یقیناً اہمیت کا حامل رہے گا۔

XS
SM
MD
LG