بلوچستان کے سکریٹری داخلہ نصیب اللہ بازئی کا کہنا ہے کہ حکومت صوبے میں امن و امان کےقیام کے لیے ’مختصر اور طویل مدتی‘ نوعیت کے دوہرے منصوبوں پر کام کررہی ہے۔
اتوار کو ’وائس آف امریکہ‘ کے ’اِن دی نیوز‘ پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ صوبے میں فرقہ وارانہ واقعات ضرور ہوئے ہیں، لیکن، اُن کے بقول، ہمارا صوبہ قبائلی ہوتے ہوئے مثالی رواداری پر عمل پیرا ہے۔
سکریٹری داخلہ کے بقول، یہ اُن عناصر کی کارستانی معلوم دیتی ہے جو اِس ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔’بدقسمتی سے، اِن (فرقہ وارانہ واقعات)میں پچھلے دس دِنوں میں تواتر سے اضافہ ہوا ہے، جس بات کا سختی سے نوٹس لیا گیا ہے۔ اِس طرح کے واقعات کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی‘۔
اُنھوں نے کہا کہ امن و امان کا قیام، حکومتِ وقت، پولیس ، انتظامیہ اورقانون نافذ کرنے والےدیگر اداروں کی ذمہ داری ہے، جس سے حکام غافل نہیں۔
بیرونی ہاتھ سے متعلق ایک سوال پر اُن کا کہنا تھا کہ اِس بات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن، اُن کے الفاظ میں، حکومتی ایجنسیاں اور حکومت اپنی جگہ درپیش چیلنج سے نہ صرف واقف ہیں بلکہ حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: