ایک عسکری گروپ نے پاکستان اور ایران کے سرحد کے قریب ایران کی سیکیورٹی فورسز کے 12 اہل کاروں کے اغوا کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایران کے سرکاری خبررساں ادارے ارنا نے پیر کے روز بتایا کہ ایک دہشت گرد گروپ جیش العدل نے 16 اکتوبر کو دو تصاویر شائع کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایرانی سیکیورٹی اہل کاروں کو اغوا کیا ہے۔
جیش العدل 2012 میں ایک اور عسکری گروپ جند اللہ سے الگ ہونے کے بعد قائم ہوا تھا۔ اس کے بعد سے یہ گروپ ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں حالیہ برسوں کے دوران ایرانی سیکیورٹی فورسز پر حملے کرتا رہا ہے۔
ایرانی خبررساں ادارے ارنا کے مطابق جیش عدل کے جو تصویریں شائع کی ہیں ان میں اغوا کیے جانے والے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے 7 اہل کاروں اور 5 پولیس کمانڈوز کو دکھایا گیا ہے۔
ایرانی سیکیورٹی اہل کاروں کو، جن میں انٹیلی جینس کے عہدے دار بھی شامل ہیں، سیستان بلوچستان کے صوبائی ہیڈ کوارٹرز زاہدان سے 150 کلومیٹر دور جنوب مشرق میں لولکدان نامی قصبے سے اغوا کیا گیا تھا۔
جیش العدل کی جانب سے جاری کی جانے والی تصویروں میں خودکار ہتھیاروں، نشانچی بندوقیں، راکٹ لانچر، مشین گنیں، گرینیڈ اور گولا بارود کی بھاری مقدار بھی دکھائی دے رہی ہے۔ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اسے ایرانی فورسز سے چھینا گیا ہے۔
سیستان بلوچستان صوبہ طویل عرصے سے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور وہاں بلوچی علیحدگی پسند سرحد کے آر پار ایران کے خلاف کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
ایرانی فوج کے ایک اعلیٰ عہدے دار میجر جنرل محمد حسین باقری نے ہفتے کے روز پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر بات کی اور ان پر اغوا شدہ اہل کاروں کی بازیابی کی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اغواکار ہمارے مشترکہ دشمن ہیں اور وہ پاکستان اور ایران کے قریبی دوستانہ تعلقات پر ناخوش ہیں۔