مذہبی فلاحی تنظیم جماعت الدعوۃ نے ثالثی کے لیے پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ’دارالقضا شریعہ‘ نامی عدالت قائم کرنے کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ جماعت الدعوۃ کو امریکہ اور اقوام متحدہ نے عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، تاہم جماعت الدعوۃ کا دعویٰ ہے کہ تنظیم پاکستان کے فلاحی کاموں میں حصہ لینے کے علاوہ آفت زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہے۔
جماعت الدعوۃ کی طرف سے ’شرعی‘ عدالت کے قیام کی خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد مبصرین کی طرف سے کہا گیا کہ ملک کے نظام انصاف میں ایسی عدالتوں کی کوئی جگہ موجود نہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے انگریزی روزنامے ’ڈان‘ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق جماعت الدعوۃ نے پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں شرعی قوانین کی روشنی میں فیصلے کرنے والی ایک عدالت قائم کی۔
اخبار نے اپنی خبر میں کہا کہ لاہور کے علاقے چوبرجی میں جماعت الدعوۃ کے مرکز جامعہ قادسیہ میں قائم اس شرعی عدالت کے پاس اگر کوئی شہری شکایت درج کرائے تو عدالت کی طرف سے متعلقہ شخص کو سمن بھیج کر طلب کیا جاتا ہے اور پیش نہ ہونے کی صورت میں شرعی قوانین کے تحت سخت تادیبی کارروائی کے لیے خبردار کیا جاتا ہے۔
تاہم جماعت الدعوۃ کے ترجمان یحییٰ مجاہد نے وائس آف امریکہ کو بھیجے گئے ایک تحریری بیان میں کہا کہ اُن کی جماعت ملک کے عدالتی نظام پر مکمل یقین رکھتی ہے جس کا ثبوت اُن کے بقول جماعت الدعوۃ کا پاکستانی عدالتوں سے حصول انصاف کے لیے مسلسل رجوع ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’’جماعت الدعوۃ کی قائم کردہ ثالثی کونسل کا مقصد علمائے کرام کی رہنمائی میں فریقین کی رضامندی سے کتاب و سنت کی روشنی میں ثالثی کا کردار ادا کرانا ہے۔‘‘
جماعت الدعوۃ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’بعض حلقوں کی طرف سے اسے غلط رنگ میں پیش کیا جارہا ہے۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ ثالثی کونسل متبادل عدالت نہیں ہے اور نہ ہی کسی قسم کا سمن جاری کرتی ہے، اور نہ ہی ثالثی کے لیے کوئی فیس لی جاتی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ پاکستان کے دیہی اور قبائلی علاقوں میں پنچائت اور جرگہ جیسے مقامی اداروں کے ذریعے جھگڑوں کو نمٹانا معمول ہے جہاں علاقے کے بزرگ فریقین کے درمیان ثالثی کرتے ہیں مگر شہری علاقوں میں ایسے کسی ادارے کا قیام غیرمعمولی بات ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت جماعت الدعوۃ پر لشکر طیبہ سے منسلک تنظیم ہونے کا الزام عائد کرتا ہے جو 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں میں ملوث ہے۔
تاہم جماعت الدعوۃ کی طرف سے اس تردید کی جاتی رہی ہے۔
امریکہ نے 2012 میں لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید کی گرفتاری میں معاون معلومات فراہم کرنے کے لیے ایک کروڑ ڈالر کے انعام کا اعلان کیا تھا۔
تاہم حافظ سعید پاکستان میں کھلے عام بڑے اجتماعات سے خطاب کرتے رہے ہیں اور لوگوں کو بھارت کے خلاف اشتعال دلاتے رہے ہیں مگر ان کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا۔