پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے نگران ادارے ’پیمرا‘ نے رواں ماہ تمام ٹی وی چینلز اور ریڈیو اسٹیشنز کو ایک نوٹس جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ لشکر طیبہ، جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سمیت 72 کالعدم تنظیموں کو اپنی نشریات میں جگہ نہ دیں۔
پیمرا کے اس فیصلے کے خلاف جماعت الدعوۃ کے سربرہ حافظ سعید نے اپنی تنظیموں پر لگائی جانے والی پابندی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت نے 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کا الزام پاکستان میں موجود کالعدم تنظیم لشکر طیبہ پر عائد کیا تھا۔
تاہم اقوام متحدہ اور امریکہ کی طرف سے پابندیوں کی زد میں آنے کے بعد اس سے وابستہ افراد نے جماعت الدعوۃ نامی تنظیم میں شمولیت اختیار کی، جسے بظاہر لشکر طیبہ ہی کی ایک شاخ قرار دیا جاتا ہے لیکن حافظ سعید اس کی نفی کرتے ہیں۔
جماعت الدعوۃ ہی سے وابستہ ایک اور تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں سرگرم رہی ہے۔
بھارت کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ پاکستان ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمٰن لکھوی اور جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے خلاف کارروائی کرے۔
حافظ سعید نے بدھ کو اپنے وکیل کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں اس پابندی کے خلاف اپیل دائر کی جسے سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا۔
’نیشنل ایکشن پلان: کالعدم تنظیموں کی حیثیت اور دہشت گردوں کی فائنینسنگ کا جائزہ‘ کے عنوان سے پیمرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی تنظیموں کا خصوصی ذکر کیا گیا تھا جن میں لشکرِ طیبہ، جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن شامل ہیں۔
اس سال جنوری میں حکومت پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ جماعت الدعوة سمیت دیگر تمام ایسی تنظیمیں جن پر اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی ہیں اُن کے بینک کھاتے پاکستان میں بھی منجمد کر کے ان تنظیموں کے افراد پر سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کا رکن ملک ہونے کے حیثیت سے خود بخود پاکستان پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہو جاتی ہے کہ وہ ایسی تمام تنظیموں اور شخصیات کے خلاف کارروائی کرے جن پر اقوام متحدہ کی کمیٹی تعزیرات عائد کر چکی ہے۔
تاہم اب تک ان تنظیموں اور ان سے وابستہ افراد کے خلاف قابل ذکر کارروائی نہیں کی گئی اور انہیں ملک میں نقل و حرکت اور اظہار کی آزادی حاصل ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے پیمرا اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیے ہیں اور سماعت 8 دسمبر تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔