جاپان میں آنے والے تباہ کُن زلزلے اور سونامی کی پہلی برسی کے موقع پر اتوار کو ملک میں دعائیہ تقریبات کے علاوہ اس سانحہ میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔
گزشتہ برس 11 مارچ ہی کے دن ریکٹر اسکیل پر 9.0 شدت کے زلزلے اور اُس کے نتیجے میں شمال مشرقی ساحلی علاقوں کے سونامی کی زد میں آنے سے 16 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ مزید تین ہزار کے بارے میں تاحال کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔
ساحلی علاقوں میں پولیس اور کوسٹ گارڈ کے اہلکار متاثرین کے رشتہ داروں کے کہنے پر لاپتا افراد یا اُن کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں، گو کہ اس سلسلے میں کسی کامیابی کے امکانات انتہائی محدود ہیں۔
آفوناتو کی بندرگاہ پر سیاہ لباس میں ملبوس سینکڑوں شہری ٹاؤن ہال میں اکٹھا ہوئے جہاں اُنھوں نے متاثرین کی یاد میں معنون کی گئی عشائیے کی میز پر سفید گُل داؤدی کے پھول چڑھائے۔
اس ہی طرح شمال مشرقی ساحلی علاقے ریکوزنتاکاتا میں لوگوں نے سونامی کے بعد بچ جانے والے واحد درخت کے سامنے ایک دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔
اس سانحہ کو رونما ہوئے ایک سال کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن جاپان کو اب بھی اس سے ہونے والے نقصانات کی وجہ سے مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے۔