جاپان کے شہنشاہ نارو ہیتو نے بدھ کی صبح اپنی باضابطہ تخت نشینی کے موقع پر وعدہ کیا کہ وہ لوگوں کی خوشیوں کے لیے دعا کریں گے۔
ٹوکیو کے شاہی محل میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں شاہی تخت کی نشانیاں ان کے سپرد کی گئیں، جن میں ریاست کی مہر اور ان کی ذاتی شاہی مہر کے ساتھ ایک تلوار اور ہیرا شامل تھا۔
شاہی نشانیاں وصول کرنے کے تھوڑی ہی دیر بعد ایک مختصر تقریر میں نئے شہنشاہ نے کہا کہ وہ شاہی رسم و رواج کی بجا آوری کے احساس سے مغلوب ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ اپنے والد اکی ہیتو کے نقش قدم پر چلیں گے جو ایک روز قبل تخت سے دستبردار ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہی تخت قبول کرتے ہوئے میں عہد کرتا ہوں کہ میں عالی وقار اعزازی شہنشاہ کے اپنائے ہوئے راستے کی پوری طرح سے تقلید کروں گا اور ماضی کے شہنشاہوں کے ہموار کیے ہوئے راستے کو ذہن میں رکھوں گا۔ اور خود کو بہتر بنانے کے لیے وقف رہوں گا۔ میں یہ قسم بھی کھاتا ہوں کہ میں آئین کے مطابق عمل کروں گا اور ریاست اور جابان کے عوام کے اتحاد کی علامت کے طور پر اپنی ذمہ داری پوری کروں گا۔ جب کہ ہمیشہ اپنی سوچوں کو عوام کی جانب اور ان کے ساتھ کھڑے رہنے پر مرکوز رکھوں گا۔ میں عوام کی خوشیوں کے لیے اور ملک کی مزید ترقی اور عالمی امن کے لیے مخلصانہ طور پر دعاگو ہوں۔
شہنشاہ کی اہلیہ ملکہ ماساکو تقریر کے دوران ان کے ہمراہ موجود تھیں۔ لیکن انہیں پرانی روایات کے مطابق تقریب کے پہلے حصے میں شرکت کی ممانعت تھی، جس میں صرف شاہی گھرانے کے بالغ مرد ہی شرکت کر سکتے ہیں۔
ناروہیتو بدھ کی نصف شب کو سرکاری طور پر جاپان کے 126 ویں شہنشاہ بن گئے ہیں۔
85 سالہ اعزازی شہنشاہ اکی ہیتو نے پہلی بار 2016 میں اپنی عمر اپنی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، جو ان کے فرائض کی ادائیگی کی راہ میں حائل ہو رہے تھے، تخت چھوڑنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تھا۔
سابق شہنشاہ، نے جو جنگ عظیم دوم کے دور کے شہنشاہ اور اپنے والد ہیرو ہیتو کی وفات کے بعد جنوری 1989 میں تخت نشین ہوئے تھے، 200 برسوں میں تخت سے دستبردار ہونے و الے جاپان کے پہلے شہنشاہ تھے۔