جاپان کے وزیرِ اعظم فومیو کیشیدا نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ جاپان، یوکرین کو 5.5 ارب ڈالر کی مزید مالی امداد فراہم کرے گا اور یوکرین۔ روس جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر گروپ آف سیون کی ایک سربراہ کانفرنس کی میزبانی کرے گا جس میں یو کرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی بھی مہمان ہوں گے۔
وہ ٹوکیو میں ایک عالمی فورم میں بات کر رہے تھے جس کا اہتمام جاپانی تھنک ٹینک نے کیا تھا۔ جاپانی رہنما نے کہا کہ یوکرین کو روسی حملے کے باعث اب بھی مصائب کا سامنا ہے اور اس کے لوگوں کو اپنی روز مرہ زندگی اور بنیادی ڈھانچے کی ، جسے روسی حملوں میں بری طرح نقصان پہنچا ہے، تعمیر کے لیے امداد کی ضرورت ہے۔
اس سال گروپ آف سیون کے صدر کی حیثیت سے کیشیدا نے کہا کہ وہ جمعے کو یوکرین پر روسی حملے کا ایک سال مکمل ہونے پر آن لائن ایک سربراہ کانفرنس کی میزبانی کریں گے جس میں صدر زیلنسکی بھی شریک ہوں گے۔ جی سیون کی میزبانی کا جاپان کا یہ پہلا موقع ہے۔
روس کے یو کرین پر حملے کے بعد جاپان بھی روس کے خلاف امریکہ اور یورپ کی تعزیروں اور یو کرین کی مالی امداد میں شریک ہو گیا تھا۔
جاپان کا ردِ عمل فوری تھا کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس جنگ کے اثرات مشرقی ایشیا پربھی ہو سکتے ہیں جہاں چینی فوج کا اثر بڑھتا جا رہا ہے اور اس نے خودمختار تائیوان کے گرد، جس پر چین اپنا علاقہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، کشیدگی بڑھا دی ہے۔
اپنی تقریر میں کیشیدا نے تسیلم کیا کہ انہوں نے یہ فیصلہ کن اقدام اس سخت تشویش کے باعث اٹھایا ہے کہ ان کے خیال میں یوکرین آئندہ کا مشرقی ایشیا بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا روس کا حملہ اصولوں پر قائم تمام تر بین الاقوامی امن کے لیے، جس نے سرد جنگ کے بعد کا دور ختم کر دیا ہے، ایک چیلنج ہے۔
جاپان نے ہنگامی مالی امداد کے طور پر یو کرین کو 70 ارب ین یعنی 5کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے زیادہ کے قرضے فراہم کیے ہیں۔
یوکرین کے دو ہزار سے زیادہ بے گھر لو گوں کو جاپان میں گھر، ملازمتیں اور تعلیم حاصل کرنے میں مدد فراہم کی گئی ہے۔
( اس خبر میں کچھ مواد اے پی سے لیا گیا)