|
لگ بھگ پانچ برس قبل لاکھوں ڈالرز مالیت کے چوری ہونے والے زیورات ایک بار پھر جرمنی کے میوزیم میں نمائش کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔
سیاح ایک بار پھر قیمتی زیوارت کو دیکھنے کے لیے میوزیم کا رخ کر رہے ہیں۔
نومبر 2019 میں جرمنی کے شہر ڈرسڈن میں ڈکیتی کی بڑی واردات ہوئی تھی۔
چوروں نے 'گرین والٹ میوزیم' سے قیمتی زیورات چوری کیے تھے۔
چوری ہونے والے زیورات میں 4300 سے زائد ہیرے جَڑے تھے جن کی قیمت 12 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کے قریب تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے میوزیم سے چوری ہونے والے زیورات میں سے زیادہ تر بر آمد کر لیے ہیں۔
پولیس نے بعد ازاں ان میں سے کچھ زیورات برآمد کر لیے تھے۔ رواں ہفتے کے آغاز سے میں زیورات کو میوزیم میں دوبارہ ان کی پرانی جگہ پر رکھا گیا ہے۔
یہ زیورات دسمبر 2022 میں برآمد ہوئے تھے۔ البتہ یہ اس وقت جاری قانونی کارروائی کا حصہ ہیں اور اب بھی انہیں عدالتی ملکیت سمجھا جاتا ہے۔
ڈرسڈن اسٹیٹ میوزیم کی ڈائریکٹر جنرل ماریون ایکرمین نے کہا کہ "کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کی جانچ ماہر ہی کر سکتے ہیں۔ درحقیقت ہم اپنی آنکھ سے زیورات کو پہنچنے والے نقصان کو مشکل ہی سے دیکھ سکتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی طور پر زیورات کو نقصان یا تو چوری کے دوران پہنچا ہے یا چوری کرنے کے بعد مجرموں نے اسے غلط طریقے سے رکھا تھا۔
مئی 2023 میں ڈکیتی کی واردات میں ملوث ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کو سزا سنائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ چوری ہونے والے زیورات 18 ویں صدی میں جرمنی کی ریاست سیکسنی کے الیکٹر اگسٹس دی اسٹرانگ اور بعد میں پولینڈ کے بادشاہ نے جمع کیے تھے۔
یہ زیورات دوسری جنگ عظیم کے دوران بمباری میں بھی خراب نہیں ہوئے تھے اور ان کو محفوظ رکھا گیا تھا۔
انہیں 1958 میں ریاست سیکسنی کے تاریخی دارالحکومت ڈرسڈن واپس بھیج دیا گیا تھا۔