رسائی کے لنکس

 ترکیہ ایران کو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کرے: امریکی سفیر


 ترکیہ کے لیے امریکی سفیر جیف فلیک، ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کے ساتھ انقرہ کے صدارتی محل میں ، فائل فوٹو
ترکیہ کے لیے امریکی سفیر جیف فلیک، ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کے ساتھ انقرہ کے صدارتی محل میں ، فائل فوٹو

  • امریکہ نے ترکیہ اور ایران کے ساتھ تعلقات رکھنے والے اپنے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ ایران کو کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کریں۔
  • یہ بات ترکیہ کے لیے امریکی سفیر نے ایسے میں کہی جب خطے میں حماس اور حزب اللہ کے سینیئر اراکین کی ہلاکت کے بعد ایران اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ممکنہ حملوں کا خدشہ ہے۔
  • امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ کے بعد سے قیدیوں کے سب سے بڑے تبادلے کے سلسلے میں ترکیہ کے اہم کردار نے امریکہ سے اس کے تعلقات کو بہتر بنایا ہے۔

امریکہ نےترکیہ اور ایران کے ساتھ تعلقات رکھنے والے دوسرے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ تہران کو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کریں۔ یہ بات ترکیہ کے لیے امریکی سفیر نے کہی۔

سفیر جیف فلیک نے یہ تبصرے ایسے میں کیے ہیں جب خطے میں حماس اور حزب اللہ کے سینیئر اراکین کی ہلاکت کے بعد ایران اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ممکنہ حملوں کا خدشہ ہے۔

ترکیہ میں اپنی پوسٹنگ کے اختتام پر استنبول میں صحافیوں کے ساتھ ایک راؤنڈ ٹیبل کے دوران فلیک نے کہا، "ہم اپنے تمام اتحادیوں سے، جن کے ایران کے ساتھ تعلقات ہیں، اور ان میں ترکی بھی شامل ہے، زور دیتے ہیں کہ وہ ایران کو کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کریں ۔"

ترکیہ کے لیے امریکی سفیر جیک فیکس 11 جون 2024 کو انقرہ میں رائٹرز کو ایک انٹر ویو کے دوران
ترکیہ کے لیے امریکی سفیر جیک فیکس 11 جون 2024 کو انقرہ میں رائٹرز کو ایک انٹر ویو کے دوران

جیف فلیک نے واشنگٹن کے ترک مذاکرات کاروں کے بارے میں کہا، "وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کشیدگی میں اضافہ نہ ہو ،جو کچھ کر سکتے ہیں کر رہے ہیں۔ اور یہ کہ وہ " اس بارے میں ،ہم سے زیادہ پراعتماد نظر آتے ہیں کہ کشیدگی مزید نہیں بڑھے گی۔"

ایران کی حمایت یافتہ حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو ایرانی دارالحکومت تہران میں قتل کر دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں ایران نے اسرائیل کے خلاف انتقامی کارروائی کی دھمکیاں دیں، جو غزہ میں فلسطینی اسلام پسند گروپ سے لڑ رہا ہے۔ ایران نے اس قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔ اسرائیل نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

ان حالات سے یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ غزہ تنازع خطے بھر میں کشیدگی میں اضافہ کر سکتا ہے۔

امریکہ اور ترکیہ کے تعلقات

امریکہ اور ترکیہ کے تعلقات حالیہ برسوں میں تناؤ کا شکار ہو ئے ہیں۔ اس کی ایک وجہ شام کے کردوں سے امریکہ کا اتحاد ہے، جنہیں ترکیہ دہشت گرد خیال کرتا ہے اور دوسری وجہ ترکیہ کی روسی S-400 ڈیفینس میزائلوں کی خریداری ہے جس کے نتیجے میں امریکہ نے ترکیہ پر پابندیاں عائد کیں اور اسے ایف۔ 35 جیٹ پروگرام سے خارج کر دیا۔

تاہم، فلیک نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ امریکہ اور ترکیہ کے تعلقات اب کچھ عرصہ پہلے کی نسبت بہتر ہو گئے ہیں

انہوں نے ترکیہ کے اس مفید کردار کو اجاگر کیا جو اس نے اگست کے اوائل میں امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ کے بعد سے قیدیوں کے سب سے بڑے تبادلے کے سلسلے میں ادا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ مذاکرات میں شامل نہیں تھا، لیکن اس نے لاجسٹکس کے سلسلے میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔

جون میں رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے فلیک نے کہا تھا کہ ترکیہ مغرب کے ساتھ مسلسل مضبوطی سے منسلک رہا اور امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات اس سے زیادہ مضبوط کبھی نہیں رہے۔

لیکن فلیک نے پیر کے روز کہا کہ غزہ کی صورت حال "بہت مشکل" رہی ہے، صدر طیب ایردوان کی اسرائیل کے خلاف بیان بازی نے ترکیہ کے لیے ایک مذاکرات کار کے طور پر کسی کردار کی ادائیگی کو مشکل بنادیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ پر انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان اختلافات اس وقت کم ہو گئے تھے جب واشنگٹن نے جنگ بندی کا بھرپور مطالبہ شروع کیا لیکن ابھی بھی کچھ اختلافات باقی ہیں۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG