پشتون تحفظ موومنٹ جیسے جیسے ملک کے مختلف علاقوں میں ریلیاں منعقد کر رہی ہے ویسے ہی اس کے خلاف اٹھنے والی پشتوںوں کی ہی آواز بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
ایک ایسے وقت جب پی ٹی ایم نے اتوار کو لاہور میں ایک جلسے کا اعلان کر رکھا ہے جنوبی وزیرستان کے مرکزی قصبے وانا میں ہفتہ کو احمد زئی قبیلے کا ایک بڑا جرگہ منعقد ہوا جس میں شرکا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پی ٹی ایم کو سرگرمیوں کی اجازت نہ دی جائے جو انکے بقول مبینہ طور پر ملک کی سکیورٹی فورسز کو بدنام کرنے پر مشتمل ہیں۔
پشتون تحفظ تحریک کے مقابلے میں سامنے آنے والی پاکستان زندہ آباد موومنٹ کی ایک سرگرم کارکن اور رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے پی ٹی ایم پر ایک بار پھر الزام عائد کیا کہ وہ بیرونی ممالک سے فنڈز لے کر پشتونوں کو گمراہ کر رہی ہے۔
"ہمارے پختونوں کے حقوق کی جنگ ہم کافی عرصے سے لڑ رہے ہیں، میرا اپنا تعلق وزیرستان سے ہے میں وزیر قبیلے سے ہوں اور ہم بھی پاکستان کے پختونوں کے حقوق کے لیے بہت لمبی جدوجہد کر رہے ہیں، اب کچھ اے بی سی ڈی لوگ آئے ہیں ادھر۔۔۔۔اس وقت یہ لوگ کہاں تھے جب طالبان ظلم کر رہے تھے اس وقت یہ لوگ نہیں اٹھے تھے اب جب خوشحالی کا دور شروع ہو گیا ہے یہ کسی کی فنڈنگ لے کر سادہ لوح پختونوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
تاہم پی ٹی ایم کے راہنما ایسے الزامات کو مسرد کرتے ہوئے کہتے آئے ہیں کہ وہ صرف جائز حقوق کے لیے سرگرم ہیں۔ رواں سال یہ تحریک پشتونوں کے ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور قبائلی علاقوں میں ان کے ساتھ سکیورٹی فورسز کی طرف سے روا رکھے جانے والے سلوک کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے شروع ہوئی تھی۔
دوسری طرف لاہور کی انتظامیہ نے سکیورٹی کی صورتحال کی بنیاد پر پی ٹی ایم کو اتوار کو جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی ہے اور تاحال پی ٹی ایم نے اس بارے میں کسی اور لائحہ عمل کا اعلان نہیں کیا ہے۔