رسائی کے لنکس

جان بولٹن کے قتل کا منصوبہ بنانے پر ایرانی اہلکار پر مقدمہ


امریکی حکام کے مطابق مشتبہ شخص شہرام پورصافی کا تعلق پاسداران انقلاب سے ہے۔ وہ اس وقت ایف بی آئی کو قتل منصوبہ بنانے کے الزام میں مطلوب ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق مشتبہ شخص شہرام پورصافی کا تعلق پاسداران انقلاب سے ہے۔ وہ اس وقت ایف بی آئی کو قتل منصوبہ بنانے کے الزام میں مطلوب ہیں۔

امریکی محکمہ انصاف نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے ردعمل کے طور پر سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کا منصوبہ بنانے پر ایک ایرانی اہلکار پر مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔

امریکی حکام کے مطابق مشتبہ شخص شہرام پورصافی کا تعلق پاسداران انقلاب سے ہے۔ اس وقت ایف بی آئی کو قتل منصوبہ بنانے کے الزام میں وہ مطلوب ہیں۔

جان بولٹن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں 2018 سے 2019 کے دوران تقریباً ڈیڑھ برس کے لیے ملک کے قومی سلامتی کے مشیر رہے تھے۔ پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ بولٹن کے قتل کا منصوبہ قرین قیاس ہے کہ جنوری 2020 میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے ردعمل میں بنایا گیا تھا۔

محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ شہرام پورصافی نے کچھ افراد کو واشنگٹن ڈی سی یا اس کے مضافات میں ریاست میری لینڈ میں بولٹن کو قتل کرنے کے عوض 3 لاکھ ڈالر دینے کی پیشکش کی۔ گزشتہ برس کے اواخر میں اس منصوبے کا آغاز ہوا مگر کئی مہینے التوا کا شکار رہا یہاں تک کہ شہرام پورصافی نے امریکہ میں ایک رابطے کو مبینہ طور پر کہا کہ اس کے لوگ اس قتل کو جلد از جلد انجام پر پہنچانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

شہرام پورصافی تاحال گرفتار نہیں ہو سکا اور امریکہ سے باہر موجود ہے۔ اگر اسے گرفتار کیا جا سکا اور ان پر فرد جرم عائد ہوتی ہے تو وہ قتل کی منصوبہ بندی کرنے پر ڈھائی لاکھ ڈالر جرمانے سمیت دس برس کی سزا پا سکتے ہیں جب کہ قتل کے بین الاقوامی منصوبے میں مدد فراہم کرنے پر بھی انہیں ڈھائی لاکھ ڈالر جرمانہ اور پندھراں برس قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

ایران کا موقف ہے کہ یہ مقدمہ سیاسی وجوہات پر قائم کیا گیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ملک کی وزارت خارجہ کے ترجمان نصر کنانی نے ایک بیان میں کہا ’’ایران اپنے شہریوں کے خلاف ان بے ہودہ اور بے بنیاد الزامات کو استعمال کرتے ہوئے کسی بھی کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔‘‘

امریکہ کے موجودہ قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’اگر ایران ہمارے کسی بھی شہری پر حملہ کرتا ہے، چاہے وہ شہری اس وقت ملک کی خدمت کر رہا ہے یا ماضی میں کہیں کر چکا ہے، تو ایران کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم امریکی شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام سرکاری وسائل استعمال کریں گے۔‘‘

جان بولٹن نے ایک بیان ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کا اس کیس پر تفتیش کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’’اگرچہ ابھی اس بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہا جاسکتا، لیکن ایک بات طے ہے کہ ایران کے حکمران جھوٹے، دہشت گرد اور امریکہ کے دشمن ہیں۔‘‘

تاہم انہوں نے موجودہ صدر جو بائیڈن کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں واپس جانے کی کوششوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ اس جوہری معاہدے سے صدر ٹرمپ نے امریکہ کو علیحدہ کر لیا تھا۔

XS
SM
MD
LG