امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے ہیروشیما پر جوہری بم گرائے جانے کی 70 ویں برسی کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسی کے اثرات کو دیکھتے ہوئے ایران کے جوہری معاہدے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
جان کیری نے ملائیشیا میں جنوب ایشائی ممالک کی تنظیم ’آسیان‘ کے اجلاس کے موقع پر جاپان کے وزیر خارجہ فومیو کشیدا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔ یہ (جوہری بم گرایا جانا) نا صرف آج تک لوگوں پر ہونے والے اثرات کی شدت سے یاد دلاتا ہے بلکہ یہ اس معاہدے کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے، جو ہم نے مزید جوہری ہتیھاروں کے امکان کو کم کرنے کے لیے ہم نے ایران کے ساتھ کیا ہے۔‘‘
6 اگست 1945 میں جاپان کے شہر ہیروشیما پر ہونے والے جوہری حملے کے نتیجے میں 140,000 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جبکہ مزید 70,000 افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب امریکی طیاروں نے تین دن کے بعد ناگاساکی کے شہر پر بھی جوہری بم گرایا تھا۔
امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے کہا تھا کہ (جوہری) بم گرائے جانے کی وجہ سے دوسری جنگ عالمی جنگ کے خاتمے میں مدد ملی۔
جمعرات کی صبح کیری نے اپنے فلپائن کے وزیر خارجہ البرٹ ڈیل روساریو سے ملاقات میں چین کی طرف سے جنوبی بحیرہ چین میں متنازع زمین پر ملکیت کے دعوےٰ پر بات کی۔ یہ معاملہ آسیان ( ممالک) کے اجلاس کا مرکزی محور تھا۔
جب البرٹ سے یہ پوچھا گیا کہ آیا بحیرہ جنوبی چین کے تنازع پر کوئی پیش رفت ہوئی ہے تو انہوں نے کہا کہ ’’ہم آگے بڑھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
چین اس سمندری حدود میں مصنوعی جزیرے تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے جہاں ویت نام، ملائیشیا، تائیوان اور فلپائن بھی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے بدھ کو کہا کہ ان کے ملک نے ان بحری راستوں پر زمین کی بحالی کا کام روک دیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ کیری اور البرٹ روساریو نے جمعرات کو دفاعی تعاون کے بارے میں بھی بات کی۔
آسیان کے اجلاس کے آخری دن کیری اپنی آسٹریلوی ہم منصب جولی بشپ سے بھی ملاقات کریں گے۔
کیری کا پانچ روزہ دورہ ختم ہونے کے قریب ہے، جس کے دوارن انہوں نے مصر، قطر اور سنگاپور میں بھی قیام کیا تھا۔
جمعرات دیر گئے وہ ویت نام کے لیے روانہ ہوں گے۔