امریکہ میں ادویات کے ریگولیٹری ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے کرونا وائرس کے مقابلے کے لئے تیار کی گئی جانسن اینڈ جانسن کمپنی کی ویکسین کی ایک بڑی مقدار بدھ کے روز غیر معیاری ہونے کے سبب مسترد کر دی ہے۔ اس کا سبب کمپنی کی جانب سے ویکسین کی ڈیڑھ کروڑ خوراکوں کا ضائع کیا جانا بتایا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کی جانب سے جن دس کمپنیوں کو ویکسین بنانے کے لائیسنس دئیے گئے تھے، ان میں سے ایک کمپنی ایمرجنٹ بائیو سولوشنز کی جانب سے بنائی گئی ویکسین میں اجزا معیار پر پورا نہیں اترے۔
یاد رہے کہ جانسن اینڈ جانسن نے اعلان کیا تھا کہ وہ مارچ کے آخر تک امریکی حکومت کو کرونا ویکسین کی دو کروڑ خوراکیں بنا کر دے گی۔ جبکہ مئی کے آخر تک کمپنی نے 8 کروڑ خوراکیں حکومت کو سپلائی کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے چند روز قبل اعلان کیا ہے کہ مئی کے آخر تک تمام بالغ امریکی ویکسین حاصل کرنے کے اہل ہونگے۔
بدھ کی شام امریکی محمکہ صحت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا، امریکہ یہ ہدف جانسن اینڈ جانسن کی اضافی خوراکوں کے بغیر بھی حاصل کر لے گا۔
جانسن اینڈ جانسن کے ایک ترجمان نے بدھ کے روز میڈیا کو بتایا کہ کمپنی نے مارچ کے آخر تک کا اپنا ہدف پورا کر لیا تھا۔
بدھ کے روز تک جانسن اینڈ جانسن کی جانب سے امریکہ کی ویکسین مہم کے لیے 68 لاکھ ویکسین کی خوراکیں فراہم کی گئی تھیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کے غیر معیاری قرار پانے کے پیچھے ایمرجنٹ بائیو سولوشنز نام کی ایک کمپنی کی تیار کردہ ویکسینز ہیں۔ یہ کمپنی ماضی میں بھی ایسے تنازع کا شکار رہی ہے۔
اطلاعات حاصل کرنے کی آزادی یا فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت جو ریکارڈز خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے حاصل کیے ہیں، ان سے پتہ لگتا ہے کہ امریکی ادویات کی نگران اتھارٹی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ایمرجنٹ سولوشنز نام کی کمپنی میں 2017 سے بار بار مسائل کی نشاندہی کرتی رہی ہے۔ ان میں ملازمین کی تکنیکی تربیت کے مسائل، ادویات کی شیشیوں کا ٹوٹا ہونا، اس کی عمارتوں کے گرد پھپھوندی اور صفائی کا معیار برقرار رکھنے میں ناکامی شامل ہیں۔
سی بی ایس نیوز سے بات کرتے ہوئے امریکہ کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر اینتھنی فاؤچی نے کہا کہ ’’انسانی غلطیاں ہوجاتی ہیں۔‘‘ ان کے بقول اس غلطی کا پکڑے جانا ہی ایک اچھی خبر ہے۔ ان کے مطابق اسی وجہ سے ابھی تک اس پلانٹ سے بنائی گئی ویکسین کی خوراکیں کہیں لگائی نہیں گئی ہیں۔
اے پی کے مطابق امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ایف ڈی اے نے ادارے کی جانب سے ان معائنوں اور انسپیکشن کی تفصیلات پر تبصرے سے مسلسل انکار کیا ہے۔
ایف ڈی اے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ وہ کسی خاص کمپنی یا کسی معیار کے مسائل کے متعلق تبصرہ نہیں کر سکتے۔
یاد رہے کہ جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین دنیا بھر میں ویکسین کی مہم کے لیے بہت اہم تصور کی جا رہی ہے کیونکہ اس کی ویکسین کی ایک خوراک ہی کرونا وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے کے لیے کافی ہوگی اور یہ عام ریفریجریٹر میں محفوظ رہتی ہے، اس لیے اس کی ترسیل میں آسانی رہتی ہے۔ کمپنی نے عالمی وبا کی ایمرجنسی کے دوران دوا بغیر کسی منافع کے بیچنے کا اعلان کر رکھا ہے۔