پاکستان کے لاپتا ہونے والے صحافی سمیع ابراہیم چھ روز بعد گھر واپس پہنچ گئے ہیں جب کہ عمران ریاض سے متعلق سرکاری عہدایداروں کا کہنا ہےکہ اب تک ان کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔
مقامی نجی ٹی وی چینل 'بول' سے وابستہ صحافی سمیع ابراہیم منگل کو اسلام آباد میں واقع اپنے گھر پہنچ گئے۔
ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی گئی ایک پوسٹ میں سمیع ابراہیم کی تصویر جاری کی گئی ہے اور اس پر 'شکر الحمدللہ' تحریر ہے۔ البتہ انہوں نے پوسٹ میں یہ نہیں بتایا کہ وہ کہاں پر تھے۔
سمیع ابراہیم 24 مئی کو اسلام آباد سے لاپتا ہوئے تھے جن کے اغوا کے خلاف ان کے بھائی کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں رپورٹ درج کرائی گئی تھی۔
دوسری جانب لاپتا ہونے والے ایک اور صحافی عمران ریاض خان سے متعلق انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے منگل کو لاہور ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ عمران ریاض کا اب تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
عمران ریاض کے لاپتا ہونے سےمتعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ "اب تک عمران ریاض مِسنگ پرسن کیوں ہیں؟"اس پر آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے جیو فینسنگ کی تیکنیک استعمال کی ہے مگر اب تک کوئی نمبر لوکیٹ نہیں ہو سکا ہے۔
آئی جی پنجاب نے بتایا کہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ عمران ریاض کے معاملے میں کچھ غیرملکی نمبرز بھی استعمال ہوئے، جو نمبرز استعمال ہوئے وہ افغانستان کے ہیں اور پنجاب پولیس کے پاس افغانستان کے نمبرز ٹریس کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ عمران ریاض کو رواں ماہ 11 مئی کو سیالکوٹ ایئر پورٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بیرون ملک روانہ ہونے کے لیے وہاں پہنچے تھے۔ تاہم بعدازاں پولیس نے دعویٰ کیا کہ اُنہیں رہا کر دیا گیا تھا تاہم وہ کبھی گھر نہیں پہنچ سکے اور اس کے بعد سے لاپتا ہیں۔
عمران ریاض ماضی میں مختلف ٹی وی چینلز پر پروگرام کرتے رہے ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران وہ اپنے پروگرام کے ساتھ ساتھ یوٹیوب ویڈیوز کے ذریعے تحریک انصاف اور فوج مخالف حلقوں میں کافی مقبول سمجھے جاتے رہے ہیں۔