رسائی کے لنکس

سلیم شہزادکمیشن کےلیے سپریم کورٹ کے جج کا اعلان خلاف ضابطہ تھا:تجزیہ کار


سلیم شہزادکمیشن کےلیے سپریم کورٹ کے جج کا اعلان خلاف ضابطہ تھا:تجزیہ کار
سلیم شہزادکمیشن کےلیے سپریم کورٹ کے جج کا اعلان خلاف ضابطہ تھا:تجزیہ کار

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر پرویز شوکت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ نہ وہ تکنیکی معاملات میں الجھنا چاہتے ہیں اور نہ ہی حکومت اور سپریم کورٹ کے درمیان اِس معاملے پر اختلاف میں کوئی فریق بننا چاہتے ہیں

صحافی سلیم شہزاد کےقتل کی تحقیقات عدالتِ عظمیٰ کےجج کی سربراہی میں عدالتی کمیشن سے کرانے کے صحافیوں کے مطالبے کی منظوری کے حکومتی نوٹیفی کیشن کو زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ کمیشن کی سربراہی کے لیے حکومت کےنامزد کردہ جج جسٹس ثاقب نثار نےچیف جسٹس کی منظوری کے بغیر کمیشن میں شمولیت سے انکار کردیا۔

اِس صورتِ حال پر گفتگو کرتے ہوئے، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر پرویز شوکت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ نہ وہ تکنیکی معاملات میں الجھنا چاہتے ہیں اور نہ ہی حکومت اور سپریم کورٹ کے درمیان اِس معاملے پر اختلاف میں کوئی فریق بننا چاہتے ہیں۔

تاہم، اُنھوں نے سلیم شہزاد کے قتل میں انصاف کی امید کے ساتھ ساتھ یہ امید بھی ظاہر کی کہ تکنیکی سقم جلد دور کردیے جائیں گے۔

پاکستان سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کی صدر اور انسانی حقوق کی عملبردار عاصمہ جہانگیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ حکومت نے ایک صحافی کے قتل کی تحقیقات کے لیے صحافیوں کے مطالبے پر ایک عدالتی کمیشن کی سربراہی کے لیے جس طرح سپریم کورٹ کے ایک جج کو نامزد کیا وہ ضابطے کے خلاف تھا اور اِس سے معاملہ متنازعہ بن گیا ہے۔

کیا حکومت کے عہدے داروں کو اِن تکنیکی پہلوؤں کا علم نہیں تھا یا وہ بقول ناقدین کے معاملے کو ٹالنا چاہتے تھے، اِس سوال پر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتیں کہ معاملے کو ٹالنے کی بات ہے یا مروجہ ضابطے کا اُنھیں علم نہیں، لیکن جج کی مرضی لینا ضروری ہے اور اِس حوالے سے عدالتی روایتیں بھی موجود ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رُکن قومی اسمبلی مہرین انور راجہ نے جو وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف بھی رہ چکی ہیں، کا کہنا تھا کہ حکومت کی نیت پر شبہ نہیں ہونا چاہیئے۔حکومت نے نیک نیتی سے صحافیوں کے مطالبے کو پورا کیا مگر ضابطے پورے کرنے میں کوئی سقم رہ گیا تو اُسے بھی دور کردیا جائے گا۔

ایک ایسے قتل کی آزادانہ تحقیقات کے لیے جس کی آزادانہ تحقیقات کے لیے جس میں ملک کی خفیہ ایجنسی کی طرف انگلیاں اُٹھائی جارہی ہیں، مہرین انور راجہ ایک آزاد عدالتی کمیشن کی تشکیل کو ملک کے اندر ایک نئی صبح سے تعبیر کرتی ہیں۔

پاکستان کے خفیہ ادارے، آئی ایس آئی نے ایک پریس رلیز میں اِن الزامات کی تردید کی تھی۔ادارے کا کہنا ہے کہ صحافی سلیم شہزاد کے قتل میں اُس کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔

پی ایف یو جے کے صدر پرویز شوکت نے گفتگو میں کہا کہ اُن کی تنظیم ملک کے کسی بھی ادارے پر صحافی سلیم شہزاد کے قتل کا الزام براہِ راست عائد نہیں کرتی کیونکہ اُس کے پاس ثبوت نہیں۔

قانون داں اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن عاصمہ جہانگیر کہتی ہیں کہ ملک میں صحافی کمیونٹی جس دلیری کے ساتھ آواز بلند کر رہی ہے اور حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہے اس کے فوری نتائج کے بارےمیں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ مگر یہ طے ہے کہ اب اداروں کو اپنے اپنے دائرہٴ کار میں رہ کر کام کرنا ہوگا اور جلد یا بدیر خود کو جوابدہ سمجھنا ہوگا۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG