انسانی حقوق کی عالمی تنظیم، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ مقتول صحافی سلیم شہزاد کے قتل کی غیر جانبدارانہ اور آزادانہ چھان بین کروائی جائے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل ایشیا پیسیفک کے ڈائریکٹر سیم ظریفی نے وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سلیم شہزاد کے قتل کی چھان بین میں سکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی شاملِ تفتیش کیا جائے۔
سیم ظریفی نے مزید کہا کہ مقتول صحافی کی جانب سے اپنے حالیہ مضامین میں کئی اداروں کوتنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اُن کے الفاظ میں ’ہمیں شبہ ہے کہ شاید اُن کے قتل کی وجہ یہی تنقیدی مضامین ہوں۔ إِس لیے ہم اُن کے قتل کی آزادانہ چھان بین کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
سیم ظریفی نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں کی زندگی کو درپیش خطرات کے پیشِ نظر پاکستانی حکومت پر فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اُن کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھائے۔
دریں اثنا، لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نےایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطالبے پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ سلیم شہزا د کو پنجاب میں قتل کیا گیا۔ لہٰذا، قتل کی چھان بین بھی وفاقی حکومت کی بجائے صوبائی حکومت کا فرض ہے۔