تحریک انصاف کے سینئر راہمنا اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید نے تسلیم کیا ہے کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس میں تکنیکی بنیادوں پر تحریک انصاف پر مشکل وقت آ سکتا ہے اور اس صورت میں پارٹی عمران خان کی ہی قیادت میں نئے نام کے ساتھ رجسٹر ہو سکتی ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی نااہلی کے امکانات ’’نہ ہونے کے برابر ہیں‘‘۔
’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے میاں محمودالرشید نے کہا کہ عمران خان اور میاں نواز شریف کو جن مقدمات کا سامنا ہے، وہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بالکل مختلف ہیں۔ ’’عمران خان نے باہر پیسا کمایا اور قانونی طریقے سے ملک کے اندر لائے، جبکہ میاں نواز شریف نے ملک کے اندر پیسہ کمایا اور غیرقانونی طور پر باہر منتقل کرکے جائیدادیں بنائیں۔ عمران پاکستان میں کبھی کسی عوامی عہدے پر بھی نہیں رہے، جبکہ میاں نواز شریف کئی عشروں سے اقتدار میں ہیں‘‘۔
مسلم لیگ ن کے راہنماؤں کا مؤقف ہے کہ ’’میاں نواز شریف نہ صرف اپنا بلکہ اپنی تین نسلوں کا حساب دے چکے ہیں اور ان کے مخالفین عدالتوں کا سہارا لے کر ان کو نااہل کرانا چاہتے ہیں‘‘۔
ترجمان مصدق ملک نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’’میاں صاحب نااہل نہیں ہوں گے اور نہ اپوزیشن کے مطالبے پر مستعفی ہوں گے‘‘۔
پیپلز پارٹی کی راہنما سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ وہ عدلیہ کے فیصلے کے بارے میں کوئی قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتیں۔ تاہم، بادی النظر میں وزیراعظم رقوم کی منتقلی کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے اور بظاہر لگتا ہے کہ ان کا پاناما کیس میں بچنا بہت مشکل ہے۔ اس سوال کے جواب میں آیا پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی مبینہ سوئس بنک اکاونٹس اور فروخت شدہ متنازعہ سرے محل میں طلب کیے گئے تو وہ کیا ٹریل پیش کریں گے؟ روبینہ خالد نے کہا کہ ان کی قیادت کا پہلے بھی احتساب ہوا ہے اور وہ آئندہ کے لیے بھی تیار ہیں۔
باقی تفصیل منسلک آڈیو رپورٹ میں ملاحظہ فرمائیے: