رسائی کے لنکس

کیا جے یو آئی کا 'پلان بی' بھی ناکام ہوگیا؟


حزبِ اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے سڑکوں کی بندش ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ (فائل فوٹو)
حزبِ اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے سڑکوں کی بندش ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) نے حکومت کے خلاف دھرنے کے بعد 'پلان بی' کے تحت سڑکوں کی بندش بھی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے ضلعی سطح پر ہفتہ وار جلسوں کا فیصلہ کیا ہے۔

جے یو آئی نے آزادی مارچ کے تحت اسلام آباد میں 13 روزہ دھرنا دیا تھا جس کے لیے اُنہیں حزب اختلاف کی دیگر اہم جماعتوں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی حمایت بھی حاصل تھی۔

اپوزیشن جماعتوں کا اہم مطالبہ وزیرِ اعظم عمران خان کا استعفیٰ اور فوری طور پر نئے منصفانہ انتخابات کا انعقاد تھا۔ مذکورہ مطالبات منظور نہ ہونے پر 13 نومبر کو جے یو آئی نے دھرنا ختم کرتے ہوئے 'پلان بی' کے تحت ملک بھر میں اہم شاہراہوں کی بندش کا فیصلہ کیا تھا۔

جے یو آئی کے اس فیصلے کے تحت سڑکوں کی بندش میں حزب اختلاف کی دیگر جماعتیں کہیں نہیں دکھائی دیں۔ خیبر پختونخوا میں شاہراہ ریشم، بلوچستان میں آر سی ڈی شاہراہ اور کراچی میں حب ریور روڈ پر جے یو آئی کے کارکنوں نے ہی ان شاہراہوں کو بند کیا۔

منگل کو حزب اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی کا اہم اجلاس اسلام آباد میں کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی کی سربراہی میں ہوا جس کے دوران شرکا نے سڑکوں کی بندش ختم کرنے پر اتفاق کیا۔

اکرم خان درانی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت حکومت دیوار سے لگ چکی ہے اور 'پلان بی' کے بعد مزید کسی اور پلان کی ضرورت نہیں رہے گی۔

آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتیں اپنے جھنڈوں کے ساتھ ہفتے میں ایک روز ضلعی سطح پر احتجاج کریں گی اور ہر جماعت کے کارکن اپنے جھنڈوں کے ساتھ طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔

جے یو آئی ف کے ایک کے بعد ایک پلان پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ " روڈز بلاک پلان بھی عوام نے مسترد کر دیا۔ مولانا لشکر کشی اور غیر جمہوری ہتھکنڈوں میں ناکامی کے بعد اپنی خفت مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔"

فردوس عاشق اعوان نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن جس طرح خالی ہاتھ اسلام آباد آئے تھے، ویسے ہی خالی ہاتھ واپس لوٹ گئے ہیں۔"

حزب اختلاف کی رہبر کمیٹی کے چیئرمین اکرم خان درانی نے 'پلان بی' کے تحت سڑکوں کی بندش نہ کرنے کا جواز یہ پیش کیا کہ اس عمل سے عام عوام اور تاجر برادری متاثر ہو رہی تھی جس پر رہبر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سڑکوں کی بندش کے بجائے شہروں میں تمام جماعتیں مل کر احتجاج کریں گی۔

رہبر کمیٹی نے کُل جماعتی کانفرنس بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کے لیے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سیاسی قائدین سے رابطے کر کے تاریخ کا تعین کریں گے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کے بعد حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کا بیان سامنے آیا تھا، جس میں اُن کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن اسلام آباد سے خالی ہاتھ نہیں گئے۔ اُنہیں جو بھی دیا ہے وہ ان کے پاس امانت ہے۔

XS
SM
MD
LG