امریکہ کے محکمہ انصاف نے ایک جج سے رجوع کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایپل کمپنی کو سان برنارڈینو کے حملہ آور کے فون کے ڈیٹا تک رسائی کے عدالتی حکم کی تعمیل کا کہے۔
استغاثہ نے کمپنی کے سربراہ ٹم کک کے اس بیان پر شدید موقف اپنایا ہے جس میں انھوں نے صارفین کی رازداری کے تحفظ کے لیے عدالتی حکم کو چیلنج کرنے کا کہا تھا۔
استغاثہ نے جج کو لکھا کہ "بجائے ایک مہلک حملے کی تفتیشی کوششوں میں مکمل تعاون کرنے کے ایپل نے (عدالتی) حکم سے سرعام انکار کیا۔"
ان کا کہنا تھا کہ ایپل کی طرف سے حکومت کے لیے فون کو 'ان لاک' کرنے میں مدد دینے سے انکار "بظاہر اس کے اپنے کاروبار اور مارکیٹنگ حکمت عملی سے متعلق تحفظات کو ظاہر کرتا ہے۔"
رواں ہفتے ہی عدالت نے حکم دیا تھا کہ ایپل کمپنی اس آئی فون کے خفیہ کوڈ کو کھولنے کے لیے ایسا سافٹ ویئر بنائے جو گزشتہ دسمبر میں سان برنارڈینو کے ایک حملہ آور کے زیر استعمال رہا۔ اس سافٹ ویئر سے معلومات حذف ہوئے بغیرفون میں موجود ڈیٹا تک رسائی کو ممکن بنانا مقصود ہے۔
تاہم کمپنی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ صرف ایک ہی فون کے لیے ایسا سافٹ ویئر بنانا کسی طور پر ممکن نہیں اور یہ اقدام صارفین کی معلومات کی رازداری کے خلاف ہوگا۔
جج نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ کمپنی کو اگر اس پر کوئی اعتراض ہے تو وہ اس کے خلاف عدالت سے رجوع کر سکتی ہے لیکن ٹم کک نے سماجی رابطوں کی سائٹ پر اس بارے میں ایک مفصل بیان جاری کیا تھا۔
معاملے کی آئندہ سماعت 22 مارچ کو ہونے جا رہی ہے اور توقع ہے کہ ایپل کمپنی کے وکلا عدالتی فیصلے کے خلاف بھی درخواست جمع کروائیں گے۔