امریکہ کے محکمۂ انصاف نے جمعے کو ایک میمو میں محکمۂ خزانہ سے کہا ہے کہ وہ کانگریس کی ذرائع آمدن کی کمیٹی کے سامنے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس ریٹرن کا ریکارڈ پیش کرے۔ اس فیصلے سے صدر ٹرمپ کے ریکارڈز سے متعلق لمبی قانونی جنگ کا خاتمہ ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق محکمۂ انصاف کے قانونی مشیر نے کہا کہ کمیٹی کے چیئرمین نے سابق صدر کے ٹیکس کی معلومات کے حصول کے لیے کافی وجوہات فراہم کی ہیں۔ اس لیے ان کے بقول وفاقی قانون کے تحت محکمۂ خزانہ اس بات کا پابند ہے کہ وہ کمیٹی کو یہ معلومات فراہم کرے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں اس وقت کے خزانے کے سیکریٹری اسٹیون منچن نے کہا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس ریٹرن کانگریس کو فراہم نہیں کریں گے۔
انہوں نے اس کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس میں ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے اور وہ پارٹی سیاست کی وجہ سے یہ ریٹرن مانگ رہے ہیں۔
کمیٹی نے وفاقی قانون کے تحت سابق صدر کی ٹیکس کی معلومات مانگی تھیں۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ وہ یہ جاننے کے لیے کہ آیا سابق صدر ٹرمپ ٹیکس قوانین کی پاسداری کر رہے تھے یا نہیں، ان کے ٹیکس ریٹرن دیکھنا چاہتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ میں محکمۂ انصاف نے منچن کے فیصلے کا دفاع کیا تھا اور سابق صدر نے بھی اس معاملے میں مداخلت کی تھی تاکہ ان کے ٹیکس ریٹرن کانگریس کو فراہم نہ کیے جائیں۔
رواں برس جنوری کے ایک عدالتی فیصلے کے مطابق اگر بائیڈن انتظامیہ با ضابطہ طور پر اس معاملے میں اپنا مؤقف تبدیل کرتی ہے تو سابق صدر ٹرمپ کے پاس اس پر اعتراض کرنے کے لیے 72 گھنٹے ہوں گے۔
امریکہ کی ریاست نیویارک کے مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی سائرس وینس جونیئر نے ایک تفتیش کے لیے ٹرمپ کے ذاتی اور کاروباری ٹیکس کے ریکارڈ پہلے ہی حاصل کر لیے ہیں۔
ٹرمپ نے ان کے اکاؤنٹنٹس کو یہ دستاویز فراہم کرنے سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا لیکن عدالت نے سابق صدر کے اس مؤقف کو رد کر دیا تھا کہ بطور صدر انہیں بڑے پیمانے پر استثنیٰ حاصل ہے۔
اس معاملے کی بنیاد 2016 کے صدارتی انتخابات سے ہے جب ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ اپنے ٹیکس ریٹرن اس لیے نہیں فراہم کر سکتے کیوں کہ ان پر امریکہ کے ٹیکس کے محکمے آئی آر ایس میں آڈٹ چل رہا ہے۔
اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔