بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں چلتی بس میں لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی اور اس پر بہیمانہ تشدد کرنے کے جرم میں ملوث سب سے کم عمر مجرم اتوار کو رہا ہو رہا ہے۔
دہلی کی عدالت عالیہ نے جمعہ کو کہا کہ وہ موجودہ قوانین کے تحت مجرم کی رہائی میں تاخیر نہیں کر سکتی۔
جوتی سنگھ نامی لڑکی کو 16 دسمبر 2012ء کو چھ لوگوں نے چلتی بس میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے سے قبل ایک سلاخ سے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ لڑکی بعد ازاں سنگاپور میں دوران علاج دم توڑ گئی تھی۔
بند کمرے میں ہونے والی عدالتی کارروائی میں چار مجمروں کو موت جب کہ سب سے کم عمر 17 سالہ مجرم کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
وفاقی حکومت نے عدالت عالیہ سے اس مجرم کی سزا میں اضافے کی درخواست کر رکھتی جو کہ قبول نہیں کی گئی۔
جوتی سنگھ کے والدین نے اس فیصلے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
لڑکی کی والدہ کا کہنا تھا کہ "ہمیں یہ یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ ہمیں انصاف ملے گا لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا۔ مجرم کو چھوڑا جا رہا ہے۔
لڑکی کے والد نے کہا کہ "ہماری لڑائی ختم نہیں ہوگی"۔ ان کے بقول عدالتوں کی طرف سے سخت اقدام کے بغیر "یہاں تک کہ دو سال کی بچی" بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بن سکتی ہے۔
مجرم کی رہائی کے خلاف خواتین کے حقوق کی تنظیمیں بھی سراپا احتجاج ہیں۔ دہلی کمیشن فار ویمن کی سربراہ سواتی مالیوال نے ان قوانین پر تحفظات کا اظہار کیا کہ جس کے تحت کم عمر مجرم کی شناخت ظاہر نہیں کی جا سکتی۔
"اس طرح کا خطرہ ہر عورت محسوس کر رہی ہے، یہ کوئی ایسا شخص ہو سکتا ہے جس سے ہماری روز مرہ زندگی میں کہیں ملاقات ہو سکتی ہے اور ہم یہ نہیں جانتے کہ یہ نربھایا کے ساتھ زیادتی کرنے والا شخص ہے۔ میرے خیال میں اس طرح کے معاملے کو اعلیٰ ترین سطح پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔"
بھارتی ذرائع ابلاغ نے جوتی سنگھ کے لیے نربھایا کی اصطلاح یا نام استعمال کیا تھا۔