اسلام آباد —
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتہ کو ملک کے خود مختار الیکشن کمیشن کے دفتر پر طالبان شدت پسندوں نے حملہ کیا ہے۔
کابل پولیس کے سربراہ محمد ظاہر نے صحافیوں کو بتایا کہ ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے لیس حملہ آور الیکشن کمیشن کے قریب ہی ایک عمارت میں داخل ہوئے اور وہاں سے کمیشن کے دفتر اور راہگیروں پر فائرنگ شروع کر دی۔
الیکشن کمیشن کے دفتر کے قریب ہی اقوام متحدہ اور کئی دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے دفاتر بھی ہیں۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ کابل کے حساس علاقے میں عسکریت پسندوں کا 24 گھنٹوں میں یہ دوسرا بڑا حملہ ہے، جسے ملک میں پانچ اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں رخنا ڈالنے کی ایک کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق عملے کے تمام افراد محفوظ ہیں جب کہ اقوام متحدہ کی عمارتوں کے احاطے میں موجود عملے کو کمپاؤنڈ کے اندر ہی رہنے کو کہا گیا ہے۔
جمعہ کی شب شدت پسندوں نے کابل میں امریکی امدادی تنظیم کے اہلکاروں کے زیر استعمال گیسٹ ہاؤس پر حملہ کیا تھا جس میں ایک کمسن بچی دھماکے میں ہلاک ہو گئی تھی۔
سکیورٹی فورسز کے ساتھ کئی گھنٹوں کی فائرنگ کے تبادلے کے بعد تمام حملہ آور مارے گئے۔ حکام کے مطابق امدادی تنظیم کے تمام عہدیدار اس حملے میں محفوظ رہے۔
گزشتہ ہفتے بھی کابل کے حساس علاقے میں واقع ایک بڑے ہوٹل پر عسکریت پسندوں کے حملے میں چار غیر ملکی شہریوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
افغانستان کی تاریخ میں پانچ اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات کو ملک کے سیاسی مستقبل کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے کیوں الیکشن کے بعد پہلی مرتبہ انتقال اقتدار کا عمل مکمل ہو گا۔
طالبان نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے رکھی ہے۔
کابل پولیس کے سربراہ محمد ظاہر نے صحافیوں کو بتایا کہ ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے لیس حملہ آور الیکشن کمیشن کے قریب ہی ایک عمارت میں داخل ہوئے اور وہاں سے کمیشن کے دفتر اور راہگیروں پر فائرنگ شروع کر دی۔
الیکشن کمیشن کے دفتر کے قریب ہی اقوام متحدہ اور کئی دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے دفاتر بھی ہیں۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ کابل کے حساس علاقے میں عسکریت پسندوں کا 24 گھنٹوں میں یہ دوسرا بڑا حملہ ہے، جسے ملک میں پانچ اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں رخنا ڈالنے کی ایک کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق عملے کے تمام افراد محفوظ ہیں جب کہ اقوام متحدہ کی عمارتوں کے احاطے میں موجود عملے کو کمپاؤنڈ کے اندر ہی رہنے کو کہا گیا ہے۔
جمعہ کی شب شدت پسندوں نے کابل میں امریکی امدادی تنظیم کے اہلکاروں کے زیر استعمال گیسٹ ہاؤس پر حملہ کیا تھا جس میں ایک کمسن بچی دھماکے میں ہلاک ہو گئی تھی۔
سکیورٹی فورسز کے ساتھ کئی گھنٹوں کی فائرنگ کے تبادلے کے بعد تمام حملہ آور مارے گئے۔ حکام کے مطابق امدادی تنظیم کے تمام عہدیدار اس حملے میں محفوظ رہے۔
گزشتہ ہفتے بھی کابل کے حساس علاقے میں واقع ایک بڑے ہوٹل پر عسکریت پسندوں کے حملے میں چار غیر ملکی شہریوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
افغانستان کی تاریخ میں پانچ اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات کو ملک کے سیاسی مستقبل کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے کیوں الیکشن کے بعد پہلی مرتبہ انتقال اقتدار کا عمل مکمل ہو گا۔
طالبان نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے رکھی ہے۔