سپریم کورٹ نے حکومت سندھ اور شہری انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ کراچی میں صفائی ستھرائی کے انتظامات یقینی بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے سندھ میں پانی کی ابتر صورتحال پر زیر سماعت کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت پانی کے مسئلے پر قائم عدالتی کمیشن نے اپنی رپورٹ پیش کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ واٹر کمیشن کی رپورٹ آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔
وفاقی حکومت فنڈز بھی دے رہی ہے۔ لیکن صوبے میں پانی کی ابتر صورتحال میں بہتری کے آثار نظر نہیں آرہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے مطالعے کے بعد ہمارے سامنے بڑی بھیانک تصویر آرہی ہے۔ چیف سیکریٹری سندھ نے عدالت کو بتایا کہ مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔ سپریم کورٹ اور واٹر کمیشن کی کارروائی سے بہتری آرہی ہے۔
دوران سماعت بینچ نے مئیر کراچی وسیم اختر سے کراچی میں گندگی کے ڈھیر اور صفائی کی ناقص صورتحال کے بارے میں اسفتسار کیا، جس پروسیم اختر نے کہا کہ صفائی ستھرائی سے متعلق اختیارات سندھ حکومت کے پاس ہیں۔ سپریم کورٹ صفائی کے لئے قائم سالڈ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو بلدیاتی اداروں کو دینے کا حکم دے چکی ہے لیکن صوبائی حکومت عمل نہیں کر رہی۔
دوران سماعت چیف سیکرٹری سندھ نے اعتراف کیا کہ شہر میں 4,5 ہزار ٹن کچرا نہیں اٹھایا جا رہا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شہر میں کچرا اٹھانے کا کام بڑے پیمانے پر شروع کردیا گیا ہے, اور یہ نظام کمپیوٹرائزڈ بھی کردیا گیا ہے۔ نظام میں مزید بہتری کے لئے مزید وقت درکار ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ کراچی کے 6 اضلاع میں سے 4 اضلاع میں کچرا اٹھانے کا کام آوٹ سورس کردیا گیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے حکم دیا کہ تمام ادارے اپنے وسائل سے کراچی کو صاف کرنے کے لئے انتطامات کریں، اور ایک ہفتے میں کراچی کو کچرے سے صاف کیا جائے۔ عدالت نے مزید کہا کہ جس کی جو ذمہ داری ہے اسے ادا کرنا ہوگی۔ مشترکہ کاوشوں سے کراچی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی تحلیل کے حوالے سے کیس پانی سے متعلق عدالتی کمیشن کو بھیجنے کا حکم بھی دیا۔
کراچی میں روزانہ تقریبا 15 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے لیکن حکومتی ادارے اس کا صرف آدھا ہی اٹھا پاتے ہیں۔ باقی کچرا شہر کے گلی محلوں، چوراہوں اور ندی نالوں میں ڈال دیا جاتا ہے جس سے شہر میں ماحولیاتی آلودگی کی شرح میں زبردست اضافہ ہورہا ہے۔ تاہم سندھ میں برسر اقتدار پیپلز پارٹی کی حکومت اور متحدہ قومی مومنٹ سے تعلق رکھنے والے کراچی کے مئیر وسیم اختر کے درمیان اختیارات کی رسہ کشی کے باعث شہر کا یہ اہم مسئلہ اب تک حل نہیں ہوپایا۔ جس کا خمیازہ شہری بھگت رہے ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے صوبے بھر میں کچرا اٹھانے سے متعلق ایک کیس میں یہ آبزرویشن دے چکی ہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو تحلیل کرکے بلدیاتی اداروں کو صفائی ستھرائی کے لئے اختیارات اور وسائل فراہم کرنے چائیے۔ اس آبزرویشن کی بنیاد پر ایم کیو ایم کی آئینی درخواست سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت بھی ہے۔ یہ معاملہ اب سپریم کورٹ نے جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سندھ میں پانی کی صورتحال پر قائم عدالتی کمیشن کو بھجوادیا ہے۔