پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی مرکز کراچی میں ہونے والے ایک دھماکے اور فائرنگ کے تبادلے میں تین مبینہ دہشت گرد اور دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ بدھ کی شب شہر کے پوش علاقے ڈیفنس فیز -8 میں ساحلِ سمندر پر واقع ایک ریستوران کے نزدیک پیش آیا جہاں موٹر سائیکل پہ گشت کرنے والے دو پولیس اہلکاروں نے ایک مشتبہ گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا جس میں سوار مبینہ دہشت گرد فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔
پولیس اہلکاروں کی جانب سے تعاقب کرنے اور کمک طلب کرنے کے بعد ملزمان اور پولیس اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے دوران، پولیس حکام کے مطابق، مبینہ دہشت گردوں نے اپنی گاڑی دھماکے سے اڑا لی۔
فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکار شدید زخمی بھی ہوئے جنہیں بعد ازاں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔ سندھ کی صوبائی حکومت نے دونوں پولیس اہلکاروں کے لیے 20، 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔
واقعہ کے بعد پولیس نے علاقہ کو گھیرے میں لے لیا۔ حکام کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں گاڑی میں سوار تینوں ملزمان ہلاک ہوگئے ہیں۔
سندھ کے وزیرِداخلہ منظور وسان نے جائے واقعہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والے ملزمان خود کش بمبار تھے۔
حکام نے گاڑی سے کلاشنکوفیں، دستی بم، رات میں دیکھنے والے چشمے، بارودی جیکٹیں اور دیگر اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
صوبائی وزیرِ داخلہ کے مطابق واقعے کے بعد شہر بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
یہ واقعہ شہر کے معروف صوفی بزرگ عبداللہ شاہ غازی کے مزار سے کچھ فاصلے پر پیش آیا ہے جن کے سالانہ عرس کی تقریبات کا آغاز جمعے سے ہورہا ہے۔
دھماکے کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے مزار کو گھیرے میں لے کر زائرین کی چیکنگ سخت کردی ہے۔