سوچتے کیسے ہیں اور خیالات کی کیا اہمیت ہے، تصورات اور امکانات کی دنیا سے متعارف ہونا ہو یا پھر ماحول کا ادراک اور خود کو دریافت کرنا ہو یہ سب باتیں کتابوں سے آتی ہیں اور اسی سے ہی شخصیت کی تکمیل ہوتی ہے۔ نوجوانوں کو انہی کتابوں سے قریب لانے کے لیے کراچی میں ساتویں عالمی کتب میلے کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس میلے میں دنیا بھر سے پبلشرز شرکت کر رہے ہیں جو اپنے ساتھ مختلف زبانوں میں بہترین کتابوں کا مجموعہ لے کر آئے ہیں ۔
کراچی میں ہونے والے اس عالمی کتب میلے کے منتظم خالد عزیز ہیں جو پاکستان پبلشرز اور بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئر مین ہیں۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ کراچی میں پہلا عالمی کتب میلہ سال 2005 ء میں منعقد کیا اور اس کی کامیابی کے بعد یہ سلسلہ پھر رکا نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں ” ہمارا مقصد کتابوں کے کلچر کو فروغ دینا ہے ، اس سے تعلیم بڑھے گی اور جب کتابیں پڑھنے سے فرد کی ذہنی تربیت ہوگی تو ہمارے ملک میں لاقانونیت، بدامنی، بے روزگاری، بد انتظامی اور صوبائی تعصب سمیت بہت سے مسائل میں کمی ہوگی ۔ “
اس کتب میلے میں پاکستان کی مقامی زبانوں کے علاوہ عربی، انگریزی، فارسی، ترکی سمیت کئی دیگر زبانوں میں کتب رکھی گئیں ہیں اور پبلشرز کا تعلق برطانیہ ، عرب ممالک، ایران ، سنگاپور ، ترکی اور ملائیشیاء وغیرہ سے ہے ۔ جب کہ گذشتہ سال کی طرح بھارتی پبلشرز کو اس سال بھی ویزوں کے اجراء میں مشکلات کا سامنا رہا۔ خالد عزیز کہتے ہیں کہ اگرچہ ویزوں کے حصول میں بھارت سمیت تمام پبلشرز کو مدد فراہم کی جاتی ہے لیکن یہ سفارتی مسئلہ ہے اور دونوں ممالک کو درپیش رہتا ہے۔
کراچی میں گذشتہ سال عالمی کتب میلے میں پونے تین لاکھ کے قریب لوگ کتابیں خریدنے آئے۔ خالد عزیز کہتے ہیں کہ اس سال بھی لاکھوں کی تعداد میں کتابیں ہیں اور پہلے روز سے ہی تعلیمی اداروں کے بچوں کی یہاں قطاریں لگ گئی ہیں۔ انھوں نے کہا” ہمارے لیے سب سے خوش آئند بات کراچی کی پڑھی لکھی نوجوان ماؤں کی کتب میلے میں دلچسپی ہے جو مسلسل بڑھ رہی ہے وہ اپنے بچوں کے لیے کتابیں خریدنے میں ذرا بھی کنجوسی نہیں دکھاتیں۔ ان خواتین کی وجہ سے میں پاکستان کا مستقبل بہت روشن دیکھ رہا ہوں۔ “
یہ عالمی کتب میلہ نیشنل بک فاؤنڈیشن اور وزارتِ تعلیم کے تعاون سے منعقد کیا جا رہا ہے اور رواں سال یہاں مختلف کتابوں پر 15 سے 45 فیصد تک رعایت رکھی گئی ہے ۔ اگرچہ اس کتب میلے کی افتتاحی تقریب جمعہ کو ہونا تھی لیکن سولہ دسمبر ” سقوطِ ڈھاکہ “ کی وجہ سے اب یہ تقریب ہفتہ کو منعقد ہوگی۔
پاکستان کے گھمبیر مسائل کا جب بھی ذکر ہو تو انتہاپسندی ، دہشت گردی، معاشی بحران، سماجی انتشار جیسے مسائل زیر بحث آتے ہیں لیکن دانشوروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کا اصل مسئلہ علمی اور فکری مفلسی ہے جو ہر روز نت نئے مسائل کو جنم دے رہی ہے اور اسے صرف کتابوں کے کلچر کو فروغ دے کر ہی دور کیا جا سکتا ہے۔
یہ کتب میلہ 20 دسمبر تک صبح دس سے رات نو بجے تک جاری رہے گا۔