کراچی میں ندی نالوں پر بنی عمارات انسانی جانوں کے لئے مسلسل خطرہ بنتی جا رہی ہیں۔ بدھ کو عبداللہ ہارون روڈ پر واقع ایک پرانی مگر تجارتی عمارت گرنے سے دو افراد زخمی ہوگئے۔
پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے ابتدائی رپورٹ میں حادثے کی وجہ عمارت کے نیچے سے گزرنے والا نالہ بتایا ہے جس میں گیس بھر گئی تھی۔ گیس سے زوردار دھماکہ ہوا اور عمارت نیچے آ گری۔
واقعہ بدھ کی صبح ابتدائی گھنٹوں میں پیش آیا۔ اس وقت تک عمارت میں قائم تمام دکانیں بند تھیں اس لئے کوئی بڑا جانی نقصان نہیں ہوا البتہ تاجروں اور دکانداروں کے مطابق عمارت گرنے سے انہیں مالی طور پر کروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔
حالیہ کچھ ہفتوں کے دوران اس قسم کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔ جولائی کے وسط میں آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع ایک بوسیدہ عمارت گرنے سے کم از کم دو افراد ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ اسی نوعیت کے ایک دوسرے واقعے میں پیالہ ہوٹل کے قریب واقع نالے پر بنا ایک مکان نالے کی صفائی کے دوران گر گیا تھا جس سے دو قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوگئیں۔
اس سے قبل بھی ایسے کئی واقعات پیش آچکے ہیں جن میں سے بیشتر کی وجہ ’نالہ‘ تھا۔ کراچی کے ندی نالوں پر گھر، دکانیں اور مارکیٹس بنانے کا رواج کتنا پرانا ہے، اس کا اندازہ بدھ کی صبح گرنے والی عمارت سے لگایا جا سکتا ہے۔
مذکورہ عمارت بھی ایک نالے پر بنی ہوئی تھی اور 50 سال سے لوگ اس بات سے ناواقف تھے کہ ایم اے جناح روڈ سے آنے والا نالہ اچانک کہاں جاکر غائب ہوجاتا ہے۔ آج عمارت گری تو لوگوں کو علم ہوا کہ یہ مارکیٹ نالے پر بنی تھی۔
انہدام کے فوری بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا۔ زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیا گیا۔
عمارت میں موبائل فونز اور الیکٹرونکس مصنوعات کی چھ دکانیں قائم تھیں جو حادثے کے وقت بند تھیں، زخمی راہگیر تھے جو حادثے کے وقت بے خبری میں وہاں سے گزر رہے تھے۔