رسائی کے لنکس

کراچی: پسند کی شادی کرنے والا جوڑا جرگے کے حکم پر قتل


پولیس ذرائع کے مطابق، یہ واقعہ شہر کے مضافاتی علاقے ابراہیم حیدری کے علی بروہی گوٹھ میں پیش آیا؛ جس کے بعد، ’’جرگے کے حکم پر دونوں کو کرنٹ لگا کر بے دردی سے قتل کر دیا گیا اور دونوں کی خاموشی سے تدفین بھی کردی گئی‘‘

کراچی میں غیر قانونی جرگے کے حکم پر لڑکے اور لڑکی کو پسند کی شادی کرنے پر موت کے گھاٹ اتارنے کا انکشاف ہوا ہے۔

پولیس کے مطابق، یہ واقعہ شہر کے مضافاتی علاقے ابراہیم حیدری کے علی بروہی گوٹھ میں پیش آیا ہے، جہاں 18 سالہ غنی الرحمان اور 17 برس کی بخت تاج نے گھر سے بھاگ کر پسند کی شادی کرلی اور حیدر آباد چلے گئے۔

بتایا جاتا ہے کہ دونوں کے والدین نے بہلا پھسلا کر انہیں واپس بلایا اور پھر جرگہ طلب کر لیا گیا، جس نے پسند کی شادی کے لئے گھر سے بھاگنے والے جوڑے کو موت کے گھاٹ اتارنے کا حکم دیا۔

پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ ’’جرگے کے حکم پر دونوں کو کرنٹ لگا کر بے دردی سے قتل کر دیا گیا اور دونوں کی خاموشی سے تدفین بھی کردی گئی‘‘۔

واقع کی اطلاع ملنے پر لڑکے اور لڑکی کے والد اور چچا سمیت چار افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اگست میں پیش آیا جس سے اب پردہ اٹھا ہے۔

واقعے کی تحقیقات کے لئے پولیس نے مقامی مجسٹریٹ کی موجودگی میں قبر کشائی کی اور لاشوں کا پوسٹ مارٹم اور کیمیکل ایگزامینشن کیا۔

پولیس سرجن، ڈاکٹر قرار عباس نے صحافیوں کو بتایا کہ لڑکی اور لڑکے کی لاشوں پر تشدد اور کرنٹ کے نشانات ملے ہیں۔ لڑکے کے سر پر تشدد اور لڑکی کے کاندھوں اور پیروں پر بھی تشدد کے نشانات ہیں۔

پولیس کے مطابق، جرگے کا سربراہ سرتاج اسلام آباد فرار ہوگیا ہے جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی کونسل ممبر زہرہ یوسف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قوانین تو موجود ہیں۔ لیکن، ان پر عملدرآمد نہیں ہو پا رہا۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ ’’اس کی بنیادی وجہ غلط معاشرتی روایات اور جہالت ہے جسے دور کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔

سندھ ہائی کورٹ نے تقریبا 10 سال قبل صوبے میں ہر قسم کے جرگوں اور ان کے فیصلوں پر عملدرآمد کو قانون کے متوازی اور غیرقانونی قرار دیا تھا۔ لیکن، اس کے باوجود ایسے واقعات تواتر سے سامنے آتے رہے ہیں، جن میں صوبے کے مختلف علاقوں میں جرگے بلا کر فیصلے سنائے گئے اور ان پر عملدرآمد بھی کیا گیا۔

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں غیرت کے نام پر قتل کی یہ پہلی واردات نہیں۔ گذشتہ ماہ بھی پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو قائدآباد میں قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق، گزشتہ تین ماہ میں خاتون سمیت کم از کم پانچ افراد کو غیرت کے نام پر قتل کیا جاچکا ہے۔

زیادہ تر وارداتیں شہر کے مضافاتی علاقوں میں ہوئیں، جن میں اورنگی ٹاؤن، قائد آباد، گڈاپ، منگھوییر اور دیگر علاقے شامل ہیں۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG