پاکستان میں امریکی مداخلت ، بدعنوانی ، امن و امان کی خراب صورت حال اور مہنگائی سمیت دیگر مسائل کے خلاف کراچی میں ہفتہ کو جماعت اسلامی کے تحت دو روزہ دھرنے کا آغاز ہوا ۔ یہ دھرنا کراچی کی ایک مصروف و معروف شاہراہ ایم اے جناح روڈ پر تبت سینٹر کے قریب دیا جارہاہے۔پولیس کے مطابق دھرنے کے لیے انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
دھرنے کو کامیاب بنانے کے لیے شہر بھر میں بینرز اور پوسٹرز آویزاں کیے گئے ہیں اور اکثر علاقوں میں استقبالی کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔ کراچی میں جماعتِ اسلامی کے ترجمان سرفراز احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دھرنے میں شرکت کے لیے کراچی کی بیس ہزار ممتاز شخصیات کو دعوت نامے جاری کیے گئے اور تقریباً بیس لاکھ لوگوں کو گھر گھر رابطہ کرکے شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کہ دھرنے کے پہلے روز صرف مرد حضرات ہوں گے جبکہ دوسرے دن خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہوگی۔اس کے علاوہ کراچی کے مختلف علاقوں سے شرکت کے خواہشمند لوگوں کو ایم اے جناح روڈ پر لانے کے انتظامات بھی کئے گئے ہیں۔ ان کے بقول امید ہے کہ دھرنے میں پچاس ہزار سے زائد لوگ شرکت کریں گے۔
پشاور ،راولپنڈی اور اسلام آباد کے بعدجماعت اسلامی کا ملک میں موجودہ مسائل کے خلاف دیا جانے والا رواں سال میں یہ چوتھا دھرنا ہے ۔ جماعت اسلامی کے ترجمان کے مطابق دھرنے کے آخری روز امیر جماعتِ اسلامی منور حسن آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔دھرنے کی امریکہ مخالف ایجنڈا رکھنے والی تقریباً تمام مذہبی جماعتوں کے علاوہ سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے بھی حمایت کی ہے۔
سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات تو بہت ہیں لیکن عوام تبدیلی کے لیے باہر نکلنے پر ذہنی طور پوری طرح تیار دکھائی نہیں دیتی۔ ان کے بقول ہم افراتفری اور بدامنی نہیں بلکہ پرامن طریقے سے احتجاج کرنا چاہتے ہیں ۔
دھرنے میں سکیورٹی کے لیے پولیس کے علاوہ جماعت اسلامی کے اپنے کارکن بھی حفاظت پر مامور ہوں گے اور کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے بچنے اور حفاظتی اقدامات کو سخت بنانے کے لیے واک تھرو گیٹس کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کراچی میں امن و امان کی صورت حال تسلی بخش نہیں ۔تازہ واقعہ میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب نیپئرروڈ کے علاقے میں واقع ایک ہوٹل پر نامعلوم افراد کی جانب سے دستی بم کے حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1