پاکستان کے قبائلی علاقو ں میں امریکی ڈرون حملوں کے خلاف کراچی میں تحریکِ انصاف کی جانب سے ہفتہ کو دو روزہ دھرنے کا آغاز ہوگیا ہے۔تحریک ِ انصاف سندھ کے ترجمان دوا خان صابر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دھرنے میں شرکت کے لیے لوگوں کی آمدورفت کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور اندرونِ ملک سے آنے والے تحریکِ انصاف کے کارکنان اور عام شہری بھی کراچی پہنچنا شروع ہوگئے ہیں ۔
مبینہ امریکی جاسوس طیاروں کے حملوں کے خلاف یہ دھرنا کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سامنے جناح برج پر دیا جائے گا۔ شہر بھر میں دھرنے سے متعلق بینرز اور پوسٹرز آویزاں کیے گئے ہیں اور اکثر علاقوں میں استقبالی کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔
ا دھرسندھ حکومت نے دھرنے کی حفاظت کے لیے تقریباً دوہزار پولیس اور رینجرز کے جوانوں کی نفری لگائی گئی ہے اور کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ جماعت کے ترجمان دوا خان نے بتایا کہ کراچی دھرنے کے لیے انتظامیہ کی طرف سے کیے جانے والے حفاظتی انتظامات پر وہ مطمئن ہیں ۔
دو روز تک جاری رہنے والا یہ دھرنا اتوار کی شام ختم ہوگا اور اس کا مقصدڈرون حملوں کے خلاف احتجاج سمیت کراچی سے نیٹو کے لیے جانے والی سپلائی کو روکنا ہے۔واضح رہے کہ افعانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے روزانہ کی بنیاد پر رسد کراچی کی بندرگاہ سے چمن اور طورخم بارڈر کے ذریعے افغانستان پہنچائی جاتی ہے۔
گذشتہ روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں اور انھیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ اسمبلی میں قرارداد کے بعد بھی ڈرون حملہ ہوا ۔ ”حکمراں نہ تو تحفظ دے رہے ہیں اور نہ ہماری خودمختاری کی حفاظت کر رہے ہیں۔ “انھوں نے دوسری جماعتوں کو بھی اس دھرنے میں شامل ہونے کی دعوت دی۔
دوسری جانب جن مذہبی اور مختلف قوم پرست جماعتوں اور رہنماوٴں نے تحریکِ انصاف کے دھرنے کی حمایت کا اعلان کیا ہے ان میں اب تک جماعتِ اسلامی، سنی تحریک ، جسقم ، ممتاز بھٹو اور رسول بخش پلیجو کے نام نمایاں ہیں۔
ملک بھر میں ڈرون حملوں کے خلاف عوامی آراء اور احتجاج میں تیزی آرہی ہے۔ اس سے قبل گذشتہ ماہ کی 23 تاریخ کو تحریکِ انصاف نے پشاور میں بھی دو روزہ احتجاجی دھرنا دیا تھا جس کی وجہ سے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کے راستے سے رسد کی ترسیل کا سلسلہ عارضی طور پر معطل ہوگیا تھا۔
گذشتہ روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں اور انھیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ اسمبلی میں قرارداد کے بعد بھی ڈرون حملہ ہوا ۔ ”حکمراں نہ تو تحفظ دے رہے ہیں اور نہ ہماری خودمختاری کی حفاظت کر رہے ہیں۔ “انھوں نے دوسری جماعتوں کو بھی اس دھرنے میں شامل ہونے کی دعوت دی۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1