پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں اتوار کی صبح ایک مشتبہ شخص نے اس وقت خود کو بارودی مواد سے اڑا لیا جب پولیس اسے گرفتار کرنے کے لیے کارروائی کر رہی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق ملیر کے علاقے رفاہ عام سوسائٹی میں ایک انتہائی مطلوب ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر یہ کارروائی کی گئی اور جیسے ہی پولیس یہاں پہنچی تو ملزم نے پہلے فائرنگ کی جس سے دو اہلکار زخمی ہوئے جب کہ بعد ازاں اس نے اپنے جسم سے بندھی خودکش جیکٹ میں دھماکا کر دیا۔
مقامی ذرائع ابلاغ نے اس ملزم کا نام فرحان عرف پہلوان بتایا ہے اور پولیس کے مطابق یہ ہدف بنا کر قتل کرنے کی کئی ایک وارداتوں میں مبینہ طور پر ملوث تھا۔
پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار راؤ انور نے جائے وقوع پر صحافیوں کو بتایا کہ ملزم کے قبضے سے ملنے والے اسلحے کو تجزیے کے لیے بھیجا جا رہا ہے اور ان کے بقول " یہ ایک بہت اہم ملزم تھا جو مارا گیا۔"
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق فرحان پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں مبینہ طور پر ملوث تھا جب کہ مشتبہ طور پر اس کا تعلق القاعدہ سے بھی بتایا جاتا ہے۔
کراچی میں دو سال سے پولیس اور رینجرز فورس مشترکہ طور پر ٹارگٹڈ آپریشن کر رہی ہیں اور رواں ماہ ہی اس آپریشن کے دو سال مکمل ہونے پر جاری کی گئی رپورٹ میں حکام نے بتایا تھا کہ اب تک 246 دہشت گردوں، 38 اغوا کاروں اور دس بھتہ خوروں کو ہلاک کرنے کے علاوہ 3000 سے زائد انتہائی خطرناک ملزموں کو پکڑا گیا ہے۔
اس آپریشن کے شروع ہونے کے بعد سے کراچی میں امن و امان کی صورتحال میں ماضی کی نسبت قابل ذکر بہتری دیکھنے میں آئی تھی لیکن رواں ماہ ہی ایک بار پھر یہاں ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں کی خبریں منظر عام پر آنا شروع ہو گئی ہیں۔