رسائی کے لنکس

کراچی میں مزید 6 افراد قتل، معمولاتِ زندگی بحال


.بدھ کو کراچی کی کباڑی مارکیٹ میں بند دکانوں کے سامنے سے ایک شخص گزر رہا ہے۔
.بدھ کو کراچی کی کباڑی مارکیٹ میں بند دکانوں کے سامنے سے ایک شخص گزر رہا ہے۔

کراچی میں مسلسل چھٹے روز بھی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری رہا اور شہر کے مختلف علاقوں میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعات میں مزید چھ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

ٹارگٹ کلنگ کے تازہ واقعات فیڈرل بی ایریا، نیو کراچی، سہراب گوٹھ، الآصف اسکوائر، جوہر چورنگی اور ابوالحسن اصفہانی روڈ پر پیش آئے جہاں موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے چھ افراد کو قتل کردیا۔ آج ہونے والی ہلاکتوں کے بعد شہر میں گزشتہ چھ روز کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 90 سے تجاوز کرگئی ہے۔

شہر کے نواحی علاقے ملیر میں آج مسلسل تیسرے روز بھی کاروباری مراکز بند رہے جبکہ نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے ہوائی فائرنگ کا سلسلہ دن بھر وقفے وقفے سے جاری رہا۔ تاہم 16 اکتوبر سے شروع ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے تازہ سلسلہ کے باعث جنم لینے والی کشیدگی اور خوف و ہراس کی فضا میں جمعرات کے روز کمی دیکھنے میں آئی اور شہر کے بیشتر علاقوں میں معمولاتِ زندگی بحال ہوگئے۔

شہر کے بیشتر تعلیمی ادارے کھلے رہے جبکہ دفاتر میں حاضری بھی معمول کے مطابق رہی۔ سڑکوں پر ٹریفک بھی رواں دواں رہا۔

حکام کے مطابق پولیس اور رینجرز کی جانب سے گزشتہ دو روز کے دوران چھاپہ مار کارروائیوں اور اسنیپ چیکنگ کے دوران 80 کے لگ بھگ مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے ہیں جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔ جمعرات کے روز بھی کشیدگی کا شکار علاقوں میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات رہی۔

ادھر حکومتی ایوانوں میں کراچی کی صورتحال کے جائزے کیلئے دن بھر مختلف اعلیٰ سطحی اجلاس جاری رہے۔وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں سندھ کے وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ کی زیرِ صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں شہر میں امن و امان کی صورتحال اور جرائم پیشہ گروہوں کے خاتمے کیلئے حکمتِ عملی وضع کی گئی۔

اجلاس میں وفاقی وزیرِ داخلہ رحمٰن ملک، صوبائی وزیرِ داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور پولیس اور رینجرز کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث اور جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری کیلئے شہر کے مختلف علاقوں میں'سرجیکل آپریشنز ' کیے جائیں گے ۔

میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق اجلاس میں سیکورٹی اداروں کی جانب سے شہر کے ان علاقوں کی فہرست بھی پیش کی گئی جہاں جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں کلیئرنس آپریشنز کے دوران ان علاقوں میں عارضی کرفیو لگانے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔

اجلاس کے بعد سندھ کے وزیرِ داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا حکمران اتحاد میں شامل جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر شاہی سید کی رہائش گا ہ پہنچے اور اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے حوالے سے انہیں اعتماد میں لیا۔

اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ شہر میں فی الحال فوج طلب نہیں کی جارہی اور پولیس اور رینجرز شہر کے مخصوص علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کاروائی کریں گے جس کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں سیکورٹی کی ذمے داری ان پر عائد ہوتی ہے اور کراچی کے کسی بھی علاقے میں ان کی مرضی اور اجازت کے بغیر آپریشن نہیں کیا جائے گا۔

رات گئے گورنر ہاؤس کراچی میں سندھ کے حکمران اتحاد میں شامل دو بڑی جماعتوں، پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے اور اس کے ذمہ داران کی گرفتاری کیلئے آپریشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کی صدارت گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ نے کی۔ اجلاس میں پی پی پی کی جانب سے وفاقی وزیرِ داخلہ رحمٰن ملک اور صوبائی وزیرِ داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے وفاقی وزراء ڈاکٹر فاروق ستار اور بابر غوری شریک ہوئے۔

XS
SM
MD
LG