کراچی کے متاثر ہ علاقوں میں پولیس اور رینجرزکی کارروائی جاری ہے اورحکام نے کہا ہے کہ مزید مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے ۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے شہر میں بدامنی پھیلانے اور تشد د کے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کے مثبت نتائج سامنے آر ہے ہیں اورملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں حالیہ دنوں میں تشد د کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا ہے ۔
صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کراچی میں کسی مخصوص علاقے یاگروہ کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی ہے بلکہ حکومت کا یہ کہنا ہے کہ شہر میں بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی۔ ”کافی گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں سینکڑوں لوگ گرفتار ہوئے ہیں اور اس وقت امن ہے ۔ لیکن ہم کوشش کریں گے کہ شارٹ ٹرم پالیسی پر ناچلیں بلکہ اس کوطویل المدتی پالیسی کے تحت امن قائم رکھنے کے لیے یہ (آپریشن ) جاری ہے گا جب تک آخری ٹارگٹ کلر اور دیگر مافیا کو ختم نا کیا جائے۔“
شرجیل میمن نے کہا کہ لگ بھگ چارسو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھااور مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں اُن سے تفتیش کر رہی ہے ۔ کراچی میں تشد د کے واقعات میں جولائی سے اب تک لگ بھگ چار سو افراد ہلاک ہو ئے۔
وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک بھی وفاقی حکومت کی ہدایت پر گزشتہ کئی روز سے کراچی میں موجود ہیں جہاں وہ رینجرز کی متاثر ہ علاقوں میں کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں ۔ اُنھوں نے شہر میں مستقل قیام امن کے لیے ہفتہ کو مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کر کے اُن سے اپیل کہ وہ حکومت سے تعاون کریں۔
کراچی میں بدامنی سے متعلق سپریم کورٹ نے از خود نوٹس بھی لے رکھا ہے اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا پانچ رکنی بینچ آئندہ سماعت سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں پانچ ستمبرکو کرے گا۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے سندھ حکومت کے وکیل حفیظ پیرزادہ سے کہا تھا کہ وہ کراچی میں جرائم کی شرح میں کمی اور بدامنی پر قابو پانے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر تجاویز مرتب کر کے ایک جامع رپورٹ عدالت میں پیش کریں ۔ توقع ہے کہ آئندہ سماعت کے موقع پر صوبائی حکومت اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کے سامنے جمع کروائے گی۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1