کراچی کو کسی عفریت کی طر ح جکڑ لینے والا ٹارگٹ کلنگ کا دیرینہ سلسلہ تاحال جاری ہے اور کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب چار یا پانچ افراد اس کا شکار نہ ہوتے ہوں۔ اتوار کے روز بھی کم ازکم چار افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے جبکہ ہفتے کے روز بھی 6افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
کراچی کا علاقہ لیاری سب سے زیادہ بدامنی کا شکار ہے ۔ یہاں کے دیرینہ رہائشیوں پر مشتمل ایک ہزار سے زائد افراد نے اتوار کو کراچی سے ٹھٹھہ اور دھابیجی کے گاوٴں ہاشم میندرو میں عارضی پناہ حاصل کی۔
نقل مکانی کرنے والے ان افراد کا تعلق کچھی برادری سے ہے۔ ہاشم میندرو پہنچ کر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان افراد کا کہنا تھا کہ انہوں نے پچھلے کئی دنوں سے سرکاری اسکولوں اور اپنے رشتے داروں کے یہاں پنا ہ لی ہوئی تھی ، لیکن یہاں بھی وہ محفوظ نہیں ہیں۔ انہیں خوراک اور پیسے کی کمی کا سامنا ہے کیوں کہ کئی کئی دنوں تک وہ اپنے کام پر جانے سے قاصر رہتے ہیں۔
لیاری کی ہی ایک رہائشی مفلحہ رحمن نے وائس آف امریکہ کو بتایا” علاقے کے بیشتر گھروں پر جرائم پیشہ افراد نے قبضہ کرنا شروع کردیا ہے۔یہاں تک کہ اسکولوں اور مدرسوں کو بھی نہیں چھوڑا جارہا ۔ان لوگوں نے وہاں اپنے اڈے قائم کرلئے ہیں لہذا جن لوگوں نے مسلسل بدامنی، فائرنگ اور دھمکیوں سے بچنے کے لئے اسکولوں میں پناہ لی تھی اب انہیں وہ بھی خالی کرنا پڑر ہے ہیں جس کے سبب لوگوں کی ایک بڑی تعداد ٹھٹھہ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہے۔“
لیاری کے ہی ایک اور رہائشی عبداللہ کا کہنا ہے ” ہماری دکانوں اور گھروں پر حملے ہورہے ہیں، حکومت اور رینجرز بھی بری طرح ناکام ہیں۔ دو چار روز میں رمضان کا مہینہ شروع ہوجائے گا ،ایسے میں علاقہ چھوڑنا لوگوں کی مجبوری ہے۔ “
پولیس اور سیکورٹی حکام کا موقف
پولیس اور دیگر سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ میں زیادہ تر سیاسی کارکنوں اور ہمدردوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔ سائٹ تھانے میں تعینات ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کے نمائندے کو بتا یا ”سیاسی جماعتوں کی آپسی چتقلش اور بھتہ وصولی کے لئے جرائم پیشہ افرادکے مختلف گروپوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی جنگ سے ٹارگٹ کلنگ میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے۔“
کراچی کے بیشتر شہریوں کی رائے ہے کہ پولیس کی جانب سے جرائم پیشہ افراد،گینگ وار میں ملوث افراد اور ٹارگٹ کلرز کے خلاف کاروائیاں بھی جاری ہیں لیکن جرائم پیشہ افراد کے گروہ اس قدر منظم ہوگئے ہیں کہ سیکورٹی ادارے بھی ان پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہیں۔ “
شہر کے مختلف علاقوں سے بوری بند لاشیں ملنے کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ پولیس کے مطابق اتوار کی صبح کلری تھانے کی حدود میں ماڑی پور روڈ سے ایک نامعلوم شخص کی بوری بند لاش ملی ہے۔پولیس کو شبہ ہے کہ مرنے والے شخص کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا
اتوار کو ہی ایک اور واقعے میں ہاکس بے روڈ پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو ہلاک کردیا۔ ماڑی پور روڈ پر نیول فلیٹ کے قریب فائرنگ سے دو افراد کو ہلاک کردیا۔
کراچی کا علاقہ لیاری سب سے زیادہ بدامنی کا شکار ہے ۔ یہاں کے دیرینہ رہائشیوں پر مشتمل ایک ہزار سے زائد افراد نے اتوار کو کراچی سے ٹھٹھہ اور دھابیجی کے گاوٴں ہاشم میندرو میں عارضی پناہ حاصل کی۔
نقل مکانی کرنے والے ان افراد کا تعلق کچھی برادری سے ہے۔ ہاشم میندرو پہنچ کر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان افراد کا کہنا تھا کہ انہوں نے پچھلے کئی دنوں سے سرکاری اسکولوں اور اپنے رشتے داروں کے یہاں پنا ہ لی ہوئی تھی ، لیکن یہاں بھی وہ محفوظ نہیں ہیں۔ انہیں خوراک اور پیسے کی کمی کا سامنا ہے کیوں کہ کئی کئی دنوں تک وہ اپنے کام پر جانے سے قاصر رہتے ہیں۔
لیاری کی ہی ایک رہائشی مفلحہ رحمن نے وائس آف امریکہ کو بتایا” علاقے کے بیشتر گھروں پر جرائم پیشہ افراد نے قبضہ کرنا شروع کردیا ہے۔یہاں تک کہ اسکولوں اور مدرسوں کو بھی نہیں چھوڑا جارہا ۔ان لوگوں نے وہاں اپنے اڈے قائم کرلئے ہیں لہذا جن لوگوں نے مسلسل بدامنی، فائرنگ اور دھمکیوں سے بچنے کے لئے اسکولوں میں پناہ لی تھی اب انہیں وہ بھی خالی کرنا پڑر ہے ہیں جس کے سبب لوگوں کی ایک بڑی تعداد ٹھٹھہ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہے۔“
لیاری کے ہی ایک اور رہائشی عبداللہ کا کہنا ہے ” ہماری دکانوں اور گھروں پر حملے ہورہے ہیں، حکومت اور رینجرز بھی بری طرح ناکام ہیں۔ دو چار روز میں رمضان کا مہینہ شروع ہوجائے گا ،ایسے میں علاقہ چھوڑنا لوگوں کی مجبوری ہے۔ “
پولیس اور سیکورٹی حکام کا موقف
پولیس اور دیگر سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ میں زیادہ تر سیاسی کارکنوں اور ہمدردوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔ سائٹ تھانے میں تعینات ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کے نمائندے کو بتا یا ”سیاسی جماعتوں کی آپسی چتقلش اور بھتہ وصولی کے لئے جرائم پیشہ افرادکے مختلف گروپوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی جنگ سے ٹارگٹ کلنگ میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے۔“
کراچی کے بیشتر شہریوں کی رائے ہے کہ پولیس کی جانب سے جرائم پیشہ افراد،گینگ وار میں ملوث افراد اور ٹارگٹ کلرز کے خلاف کاروائیاں بھی جاری ہیں لیکن جرائم پیشہ افراد کے گروہ اس قدر منظم ہوگئے ہیں کہ سیکورٹی ادارے بھی ان پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہیں۔ “
شہر کے مختلف علاقوں سے بوری بند لاشیں ملنے کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ پولیس کے مطابق اتوار کی صبح کلری تھانے کی حدود میں ماڑی پور روڈ سے ایک نامعلوم شخص کی بوری بند لاش ملی ہے۔پولیس کو شبہ ہے کہ مرنے والے شخص کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا
اتوار کو ہی ایک اور واقعے میں ہاکس بے روڈ پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو ہلاک کردیا۔ ماڑی پور روڈ پر نیول فلیٹ کے قریب فائرنگ سے دو افراد کو ہلاک کردیا۔