رسائی کے لنکس

ہدف بنا کر قتل کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پاکستان کے بعض مقامی اخبارات میں پیر کو سند ھ کے محکمہ داخلہ کی ایک رپورٹ کی تفصیلات شائع کی گئی ہیں جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ کراچی میں ہدف بنا کر سیاسی کارکنوں کو ہلاک کرنے کے واقعات میں متحد ہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی ملوث ہیں۔ یہ رپورٹ انٹیلی جنسوں اداروں نے اُن افراد سے تفتیش کی بنیاد پر تیا رکی ہے جنہیں ہدف بنا کر قتل کرنے واقعات کے الزام میں پولیس نے حالیہ چند مہینوں کے دوران گرفتار کیا ہے ۔

صوبائی حکام نے اخبار میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن کراچی کی دونوں بڑی جماعتوں ایم کیو ایم اور اے این پی نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہاکہ اگر ان ہلاکتوں میں سیاسی جماعتیں ملوث ہوتیں تو کھلے عام ان پارٹیوں کے کارکن ایک دوسرے کو مار رہے ہوتے۔ اُنھوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ سندھ کو سیاسی جماعتوں پر الزامات لگانے کی بجائے بدامنی پھیلانے والوں کی خلاف بھرپور کارروائی کرنی چاہیے ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدرسینیٹر حاجی عدیل نے بھی اس رپورٹ کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اگراُن کی جماعت کو کوئی کارکن کر اچی میں ہدف بنا کر کی جانے والی ہلاکتوں میں ملوث ہے تو اُسے منظر پر لایا جائے۔ حاجی عدیل نے کہا کہ اُن کی جماعت چاہتی ہے کہ کراچی میں قیام امن کے لیے فوج کو تعینات کیاجائے۔

ایم کیو ایم اور اے این پی اس سے قبل کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث ہونے پر ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتی رہی ہیں۔ جب کہ سندھ کے سابق وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا بھی متحدہ قومی موومنٹ پر یہ الزام لگا چکے ہیں کہ اُس کے کارکن سیاسی بنیادوں پر ہدف بنا کر کی جانے والی ہلاکتوں میں ملوث ہیں۔

لیکن متحدہ قومی موومنٹ ان الزامات کی تردید کرتی ہے اور حال ہی میں ذوالفقار مرزا کو اُن کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ سندھ کے محکمہ داخلہ کی اس رپورٹ کے مطابق زیرحراست افراد میں سے کسی کا تعلق بھی پیپلز پارٹی سے نہیں ہے ۔

XS
SM
MD
LG