پاکستان کےصوبہ سندھ کے پولیس سربراہ نے کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر اور معاشی مرکز کراچی کے حالات پولیس کے کنٹرول میں ہیں اور فی الحال وہاں فوج کی ضرورت نہیں۔
ہفتہ کو سکھر میں ایک تقریب سے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس واجد علی درانی کا کہنا تھا کہ کراچی کے حالیہ واقعات ٹارگٹ کلنگ نہیں بلکہ دو گروپوں کے درمیان تصادم کا نتیجہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات کی خرابی میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے اور مقامی شرپسند گروہ ہی شہر کے حالات خراب کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ شہر کے حالات پولیس کے کنٹرول میں ہیں جو شرپسندوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 17 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ جلاؤ گھیراؤ میں ملوث درجنوں افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
دریں اثناء کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران فائرنگ کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 17 ہوگئی ہے جبکہ جمعہ کو ہونے والے پرتشدد واقعات سے متاثرہ علاقوں میں آج مسلسل دوسرے روز بھی کشیدگی برقرار ہے ۔
ملیر اور لانڈھی کے کئی علاقوں میں جمعہ کو علی الصباح دو گروہوں کے درمیان شروع ہونے والا مسلح تصادم رات گئے تک جاری رہا تھا جس میں 13 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
متاثرہ علاقوں میں کاروباری مراکز بند ہونے کے باعث معمولاتِ زندگی جزوی طور پر معطل ہیں جبکہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری گشت کر رہی ہے ۔
واضح رہے کہ لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ کی آبادی والے اس صنعتی شہر میں رواں ماہ کے دوران اب تک سیاسی اور لسانی بنیادوں پر ہونے والے تشدد کے واقعات میں تقریباً 150 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔