کراچی میں جمعہ کی صبح سے رات بارہ بجے تک مختلف علاقوں میں پرتشدد واقعات کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 13 ہوگئی۔ دو گروہوں کے درمیان دن بھر فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا جبکہ بدامنی کا نوٹس لیتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے صوبائی وزیرداخلہ سندھ منظور وسان کو بلاول ہاوٴس طلب کرلیا۔
ملیر اور لانڈھی میں رات گئے تک سخت کشیدگی رہی ۔ا سب سے زیادہ یہی علاقے متاثر ہوئے۔ کشیدگی کے بعد نیم فوجی دستوں پر مشتمل رینجرز کو طلب کرلیا گیا جس نے فوری طور پر حالات پر قابو پانے کے لئے ہنگامی انتظامات شروع کردیئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لانڈھی، ملیر ، کھوکھرا پار ، سعود آباد ، غریب آباد، کے ڈی اے چوک، لانڈھی 89 موڑاور سعودیہ کالونی سمیت مختلف علاقوں میں جمعہ کی صبح مبینہ طور پر مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی ) کے کچھ مسلح افرادنے علاقے میں گھس کر مورچے بنالئے اور فائرنگ شروع کردی ۔اس پر متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بھی جوابی فائرنگ کی گئی۔ ملیر کے جو علاقے دن بھر فائرنگ کی زد میں رہے ان میں ناد علی، جناح اسکوائر، کھوکھراپار، کے ڈی اے آفس، ڈاکخانہ، لیاقت مارکیٹ، عمار یاسر سوسائٹی اور جعفرطیار سوسائٹی شامل ہیں۔
ہلاک ہونیوالے افراد کی لاشیں اور زخمیوں کو شہر کے مختلف سرکاری اور نیم سرکاری اسپتالوں میں لایا جاتا رہا۔ لانڈھی میں بھی وقفے وقفے سے شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ اسی علاقے میں ایک مکان پر دستی بموں سے بھی حملے کیے گئے۔
دوپہر کے بعد لانڈھی سے قائد آباد اور حسینی چوک کے راستے ایک مسلح گروپ نے شیرپاوٴکالونی جانے کی کوشش کی جس پر وہاں بھی شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے مطابق ملیر میں متحدہ کے 8 کارکن مسلح حملوں میں ہلاک ہوئے۔
ادھر مہاجر قومی موومنٹ کے ترجمان خالد نقشبندی کے مطابق 9سال کی بے دخلی کے بعد آج صبح ملیر میں اپنے گھروں کو جانے والے ان کے 4 کارکنوں کو فائرنگ کرکے ہلا ک کردیا گیا جبکہ ماڈل کالونی میں اس کے دو کارکنوں کے گھر نذرِآتش کردیئے گئے۔
فائرنگ کے سبب مختلف علاقوں میں دن بھر خوف وہراس کی فضاء برقرار رہی جبکہ ان علاقوں میں تمام کاروبارمراکز اور دکانیں بند رہیں ۔علاقے میں تاحال پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ شدید فائرنگ کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہیں۔
ایک اور اطلاع کے مطابق رینجرز کے جوان بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ کچھ علاقوں میں داخل ہوئے لیکن گلیاں اور راستے تنگ ہونے کے باعث رینجرز مکمل طور پر پورے علاقے میں داخل نہیں ہوسکی۔
شام کے وقت صدر آصف علی زرداری نے صوبائی وزیر داخلہ منظور وسان کو بلاول ہاوس طلب کر لیا جہاں منظور وسان نے شہر میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق صدر کو تفصیلی بریفنگ دی۔
اس سے پہلے اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کراچی میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی۔
اُنھوں نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور وہ متعلقہ صوبائی حکام سے اس واقعے کی رپورٹ حاصل کرکے ایوان کو اس کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔
وزیر اعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ کراچی میں سیاسی استحکام ملک کی معیشت کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ ”اس لیے ہم قطعاً یہ نہیں براداشت کر سکتے کہ وہاں امن خراب ہو۔“