عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ہفتہ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں ایک روز قبل کراچی کے علاقے گڈاب ٹاؤن میں انسداد پولیو مہم میں مصروف اپنے ایک پاکستانی ملازم کے قتل پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ادارے نے اپنے بیان میں پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے مقتول محمد اسحاق کی خدمات کو بھی سراہا۔
عالمی ادارے سے وابستہ اس شخص کو جمعہ کو نامعلوم مسلح افراد نے گڈاب ٹاؤن میں ان کے کلینک میں گھس کر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔
اس سے قبل رواں ہفتے کے اوائل میں گڈاب ٹاؤن ہی میں ادارے کی انسداد پولیو مہم میں مصروف ایک ٹیم کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں دو افراد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد ادارے نے علاقے میں اپنی مہم معطل کردی تھی۔
پاکستان میں تین روزہ پولیو مہم رواں ہفتے ختم ہوئی لیکن شمالی اور جنوبی وزیرستان میں طالبان شدت پسندوں کی جانب سے مہم پر پابندی اور خیبر ایجسنی میں سلامتی کے خطرات کے باعث جہاں ان علاقوں میں لگ بھگ تین لاکھ پچاس ہزار بچوں تک پولیو کی ٹیم نہیں پہنچ سکی۔
ایسے میں ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں انسداد پولیو میں مصروف عالمی ادارہ صحت کے ملازمین پر ایک ہفتے کے دوران دو بار حملہ پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کی مہم کے لیے ایک دھچکا ہے۔
افغانستان اور نائجیریا کےساتھ ساتھ پاکستان وہ تیسرا ملک ہے جہاں ابھی بھی پولیو وائرس موجود ہے۔
دوسری جانب کراچی کی امن وامان کی صورتحال بدستور خراب ہے اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران فائرنگ اور دستی بموں کے حملوں میں متعدد افراد ہلاک ہلاک ہوچکے ہیں۔
مرنے والوں میں مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی شامل ہیں لیکن اکثریت عام افراد کی ہے تاہم پولیس حکام بیشتر اموات کو ٹارگٹ کلنگ کی بجائے ذاتی دشمنی کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔
ادارے نے اپنے بیان میں پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے مقتول محمد اسحاق کی خدمات کو بھی سراہا۔
عالمی ادارے سے وابستہ اس شخص کو جمعہ کو نامعلوم مسلح افراد نے گڈاب ٹاؤن میں ان کے کلینک میں گھس کر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔
اس سے قبل رواں ہفتے کے اوائل میں گڈاب ٹاؤن ہی میں ادارے کی انسداد پولیو مہم میں مصروف ایک ٹیم کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں دو افراد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد ادارے نے علاقے میں اپنی مہم معطل کردی تھی۔
پاکستان میں تین روزہ پولیو مہم رواں ہفتے ختم ہوئی لیکن شمالی اور جنوبی وزیرستان میں طالبان شدت پسندوں کی جانب سے مہم پر پابندی اور خیبر ایجسنی میں سلامتی کے خطرات کے باعث جہاں ان علاقوں میں لگ بھگ تین لاکھ پچاس ہزار بچوں تک پولیو کی ٹیم نہیں پہنچ سکی۔
ایسے میں ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں انسداد پولیو میں مصروف عالمی ادارہ صحت کے ملازمین پر ایک ہفتے کے دوران دو بار حملہ پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کی مہم کے لیے ایک دھچکا ہے۔
افغانستان اور نائجیریا کےساتھ ساتھ پاکستان وہ تیسرا ملک ہے جہاں ابھی بھی پولیو وائرس موجود ہے۔
دوسری جانب کراچی کی امن وامان کی صورتحال بدستور خراب ہے اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران فائرنگ اور دستی بموں کے حملوں میں متعدد افراد ہلاک ہلاک ہوچکے ہیں۔
مرنے والوں میں مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی شامل ہیں لیکن اکثریت عام افراد کی ہے تاہم پولیس حکام بیشتر اموات کو ٹارگٹ کلنگ کی بجائے ذاتی دشمنی کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔