سندھ حکومت کی اتحادی جماعتوں نے کراچی میں امن و امان کے قیام کے لیے سیاسی قوتوں سے مذاکرات کرنے اور اس ضمن میں درکار انتظامی اقدامات اٹھانے کا اختیار صدر آصف علی زرداری کو سونپ دیاہے۔
اتحادی جماعتوں کے رہنمائوں کی جانب سے یہ فیصلہ کراچی کی صورتِ حال کے جائزے کے لیے بدھ کو ایوانِ صدر میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور صدر ِ پاکستان آصف علی زرداری اور وزیرِاعظم سید یوسف رضا گیلانی نے مشترکہ طور پر کی۔
صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق دو گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اجلاس میں حکمران جماعت پی پی پی کے علاوہ صوبہ سندھ میں اس کی اتحادی جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (قائداعظم) اور فنکشنل لیگ سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزراء نے شرکت کی۔
صدارتی ترجمان کے مطابق اجلاس میں وزیرِاعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے علاوہ وفاقی وزیرِداخلہ رحمن ملک، وفاقی وزیرِتجارت مخدوم امین فہیم اور سینیٹر بابر اعوان بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں امن و امان کی صورتِ حال، حکمران اتحاد سے متعلق معاملات اور صوبائی وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
ترجمان کے بقول اجلاس کے شرکاء نے "کراچی میں ہر قیمت پر امن کی بحالی اور تشدد کے ذمہ دار عناصر کو ان کی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا"۔
کے بعد ایوانِ صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کے دوران صدر زرداری نے تمام سیاسی قوتوں سے اپیل کی کہ وہ کراچی کے حالات کو معمول پر لانے اور امن و امان کے قیام کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں حکومت کا ساتھ دیں۔
بیان کے مطابق صدر نے "کراچی میں قیامِ امن کے لیے فوری انتظامی، سیاسی اور حفاظتی اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا"۔ اجلاس میں شریک اتحادیوں کو مخاطب کرتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ "کراچی کی اہمیت اور ملکی معیشت میں اس کے کردار کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ہمیں اس مسئلہ کو اپنے طور پر جلد از جلد حل کرنا ہوگا "۔
بیان کے مطابق وزیرِاعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور صوبائی وزیرِداخلہ منظور وسان نے اجلاس کو کراچی کی تازہ ترین صورتِ حال اور قیامِ امن کے لیے حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی۔
صدارتی ترجمان کے مطابق صدر زرداری نے مذکورہ اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سندھ کے صوبائی وزراء کی ایک علیحدہ نشست کی بھی صدارت کی جس میں کراچی کی صورتِ حال سمیت صوبائی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
فرحت اللہ بابر کے بقول بعد ازاں ایوانِ صدر میں ہونے والے محدود سطح کے ایک تیسرے اجلاس میں کراچی کی صورتِ حال میں بہتری کے لیے پیش کی گئی تجاویز اور سیاسی قوتوں کے ساتھ مذاکرات سے متعلق امور کو حتمی شکل دی گئی۔
تاہم صدارتی ترجمان نے یہ واضح نہیں کیا کہ صدر زرداری اتحادی جماعتوں کی جانب سے مذاکرات کے لیے دیے گئے اختیار کو کس طرح اور کب استعمال کریں گے۔
و اضح رہے کہ شہر میں جاری پرتشدد واقعات میں رواں ہفتے 35 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ شہر میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے دوران صرف گزشتہ مہینے جولائی میں 200 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔