افغان صدر حامد کرزئی نے اُن پانچ امریکی فوجیوں کے اُس عمل کی مذمت کی ہے، جِن پر جنوبی صوبہٴ قندہار میں دانستہ طور پر افغان شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
مسٹر کرزئی نے بدھ کو کابل میں اساتذہ کو بتایا کہ امریکی فوجیوں نے افغان نوجوانوں اور بڑوں کو ’تفریح ‘کی خاطر ہلاک کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکی اچھے لوگ ہیں ظالم نہیں، تاہم اُنھوں نے کہا کہ وہ اُنھیں غیر ذمہ دارفوجی یونٹ کی طرف سے سرزد ہونے والے جرائم سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔
افغان لیڈر نے طالبان سے اسکولوں پر حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اُنھیں توقع ہے کہ طالبان لیڈر ملا عمر سے منسوب حملے بند کرنے کےبارے میں حالیہ بیان میں ضرورصداقت ہوگی۔
اُن کا یہ بیان خبروں کے جرمن رسالے’در اسپائگل‘ اور امریکی میگزین ’رولنگ اسٹون‘ کی طرف سے چھاپی گئی اُن تصاویر کے بعد پہلی مرتبہ سامنے آیا ہے، جِن میں امریکی فوجیوں کو شہریوں کی لاشوں کے سامنےتصاویر کھچواتے اور مسکراتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
امریکی بری فوج نے اِن تصاویر کے باعث پیدا ہونے والی پریشانی پر معذرت کی ہے اور کہا ہے کہ ایسا سلوک اُن کے معیار اور اقدار کے منافی ہے۔
گذشتہ ہفتے، تین شہریوں کی ہلاکت پر ایک فوجی کو 24برس کی عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، جب کہ امریکی فوجیوں کی خدمت پر مامور چار دیگر اہل کار وں کے مقدمے کا فیصلہ آنا باقی ہے۔
بدھ کے ہی روز نیٹو نے کہا کہ اُس کے حکم پر جنوبی صوبہٴ ہلمند میں 26مارچ کو ہونے والے اتحادی فضائی کارروائی کی چھان بین سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک طالبان کمانڈر کو ہدف بنا کر کیے جانے والے فضائی حملے میں اتفاقیہ طور پر چار افغان شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ نیٹو کے ایک ترجمان نے اِس واقعے کو افسوس ناک قرار دیا اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔