واشنگٹن —
افغانستان کے صدرحامد کرزئی نے عام افغان شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو حملوں کا نشانہ بنانے پر طالبان پہ کڑی تنقید کی ہے۔
جمعرات کو کابل کے صدارتی محل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر کرزئی نے کہا کہ افغان طالبان دعوے بیرونی حملہ آوروں سے لڑنے کے کرتے ہیں لیکن اس کے برعکس وہ عام شہریوں کو قتل کر رہے ہیں۔
افغان صدر نے کہا کہ طالبان کی کاروائیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی لڑائی غیر ملکیوں سے نہیں بلکہ "غیر ملکیوں کے لیے ہے"۔
گوکہ صدر کرزئی نے اپنے اس جملے کی وضاحت نہیں کی لیکن عام خیال ہے کہ ان کا اشارہ پڑوسی ملک پاکستان کی طرف تھا جس پر وہ ماضی میں بھی طالبان جنگجووں کی مدد کرنے اور افغانستان میں جاری محاذ آرائی کو ہوا دینے کے الزامات عائد کرتے آئے ہیں۔
اپنی پریس کانفرنس میں صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ طالبان کی کاروائیوں میں افغانستان کی نیشنل سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہورہی ہے جو، ان کے بقول، ملک کی حفاظت پر مامور ہیں۔
خیال رہے کہ طالبان کے حملوں میں حالیہ ہفتوں کے دوران میں تیزی آئی ہے اور طالبان نے رواں موسمِ گرما میں مزید شدید حملوں کی دھمکی دے رکھی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران میں صدر کرزئی نے کہا کہ وہ 2014ء کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی مجوزہ تعیناتی پر کسی معاہدے سے قبل امن، سلامتی، احتساب، دوستی اور افغانستان کے دیگر مفادات کے تحفظ کی یقین دہانی چاہتے ہیں۔
صدر کرزئی کی پریس کانفرنس سے قبل افغان انٹیلی جنس حکام نے پانچ مبینہ خود کش حملہ آوروں کی گرفتاری ظاہر کی تھی جو حکام کے بقول طالبان کے 'حقانی نیٹ ورک' اور پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی 'آئی ایس آئی' سے منسلک تھے۔
افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک ترجمان نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ مبینہ حملہ آوروں کو پیر کو کابل پولیس نے ایک چھاپہ مار کاروائی کے دوران میں حراست میں لیا تھا جس کے دوران میں ان کا ایک ساتھی مارا گیا تھا۔
پاکستانی حکام افغان حکومت کی جانب سے عائد کردہ طالبان کی اعانت اور مدد کے الزامات مسترد کرتے آئے ہیں۔
جمعرات کو کابل کے صدارتی محل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر کرزئی نے کہا کہ افغان طالبان دعوے بیرونی حملہ آوروں سے لڑنے کے کرتے ہیں لیکن اس کے برعکس وہ عام شہریوں کو قتل کر رہے ہیں۔
افغان صدر نے کہا کہ طالبان کی کاروائیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی لڑائی غیر ملکیوں سے نہیں بلکہ "غیر ملکیوں کے لیے ہے"۔
گوکہ صدر کرزئی نے اپنے اس جملے کی وضاحت نہیں کی لیکن عام خیال ہے کہ ان کا اشارہ پڑوسی ملک پاکستان کی طرف تھا جس پر وہ ماضی میں بھی طالبان جنگجووں کی مدد کرنے اور افغانستان میں جاری محاذ آرائی کو ہوا دینے کے الزامات عائد کرتے آئے ہیں۔
اپنی پریس کانفرنس میں صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ طالبان کی کاروائیوں میں افغانستان کی نیشنل سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہورہی ہے جو، ان کے بقول، ملک کی حفاظت پر مامور ہیں۔
خیال رہے کہ طالبان کے حملوں میں حالیہ ہفتوں کے دوران میں تیزی آئی ہے اور طالبان نے رواں موسمِ گرما میں مزید شدید حملوں کی دھمکی دے رکھی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران میں صدر کرزئی نے کہا کہ وہ 2014ء کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی مجوزہ تعیناتی پر کسی معاہدے سے قبل امن، سلامتی، احتساب، دوستی اور افغانستان کے دیگر مفادات کے تحفظ کی یقین دہانی چاہتے ہیں۔
صدر کرزئی کی پریس کانفرنس سے قبل افغان انٹیلی جنس حکام نے پانچ مبینہ خود کش حملہ آوروں کی گرفتاری ظاہر کی تھی جو حکام کے بقول طالبان کے 'حقانی نیٹ ورک' اور پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی 'آئی ایس آئی' سے منسلک تھے۔
افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک ترجمان نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ مبینہ حملہ آوروں کو پیر کو کابل پولیس نے ایک چھاپہ مار کاروائی کے دوران میں حراست میں لیا تھا جس کے دوران میں ان کا ایک ساتھی مارا گیا تھا۔
پاکستانی حکام افغان حکومت کی جانب سے عائد کردہ طالبان کی اعانت اور مدد کے الزامات مسترد کرتے آئے ہیں۔