افغان صدر حامد کرزئی نے پاکستان کے تین روزہ دورے کے آخری دن ہفتہ کو اسلام آباد میں مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جس میں افغانستان میں مصالحت کے لیے کی جانے والی کوششوں پر خاص طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر کرزئی سے ملاقات کرنے والوں میں جمعیت علمائے اسلام (سیمع الحق) گروپ کے سربراہ مولانا سمیع الحق بھی شامل تھے۔ جن کا پشاور کے قریب اکوڑہ خٹک میں ایک بہت بڑا دینی بھی ہے جہاں سے بعض اہم طالبان رہمنا بھی تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملاقات میں افغان صدر نے مولانا سمیع الحق سے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے بارے میں بھی بات چیت کی۔ تاہم انھوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
افغان صدر سے ملاقات کرنے والوں میں حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ (ق) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے علاوہ آفتاب شیرپاؤ اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی بھی شامل تھے۔
اے این پی کےترجمان سینیٹر زاہد خان نے افغان صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’ دونوں ملکوں کے درمیان جو بد اعتمادی اور بے یقینی کی فضا تھی۔ اس ملاقات میں کرزئی صاحب نے ہمیں جو بتایا کہ اس سے یہ اندازہ ہو رہا تھا کہ بداعتمادی کی فضا ختم ہو رہی ہے اور اعتماد کی جانب بڑھ رہے ہیں‘‘۔
مسلم لیگ (ق) کے مشاہد حسین سید نے کہا کہ ان کی جماعت کا ایک وفد افغان صدر کی دعوت پر جلد کابل کا دورہ کرے گا۔ ’’(امن) مذاکرات میں حکومت پاکستان اور حکومت افغانستان کو شامل ہونا پڑے گا اگر کوئی سمجھتا ہے کہ (اسلام آباد) کو بائی پاس کر کے (مصالحت) کر سکتے ہیں اگر یہ سوچ کسی ہے تو وہ منفی سوچ ہے‘‘۔
اس سے قبل صدر کرزئی نے جماعت اسلامی کے رہنما قاضی حسین احمد اور مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیئر رہنماء مولانا غفور حیدری سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔
افغان صدر خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے پاکستان، ایران اور افغانستان کے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کے لیے جمعرات کو اسلام آباد پہنچے تھے۔ سربراہ اجلاس میں ایران اور پاکستان نے افغان قیادت کو امن و مفاہمت کی کوششوں میں اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی بھی کرائی۔
افغان صدر حامد کرزئی نے اسلام آباد میں قیام کے دوران پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ افغانستان میں امن کی کوششوں کے بارے میں بات چیت کو مفید اور مثبت قرار دیا۔
پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ افغانستان میں امن و مفاہمت کو فروغ دینے کے لیے افغانوں کی زیر قیادت کسی بھی کوشش کی مکمل حمایت کی جائے گی۔