افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے طالبان کی قیادت کو اپنی حکومت کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے پاکستان سے مذاکراتی عمل کی حمایت اور اس میں معاونت کرنے کی درخواست کی ہے۔
منگل کو کابل کے صدارتی دفتر سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں صدر کرزئی نے کہا ہے کہ وہ "قیامِ امن کے عمل کے مقاصد کا ادراک کرتے ہوئے" طالبان راہنماؤں کو مذاکرات کی دعوت دے رہے ہیں۔
بیان میں افغان صدر کا کہنا ہے کہ امن کے عمل کا مقصد طالبان سمیت ان تمام افغانوں کو ملک میں پرامن زندگی کی طرف واپس لے جانا ہے جو، ان کے بقول، افغانستان کے سیاسی عمل میں شریک نہیں ہیں۔
صدر کرزئی نے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں کی کامیابی کے لیے پاکستان کی حمایت انتہائی اہم ہوگی جس سے "افغانستان اور پورے خطے کی سلامتی اور استحکام" میں مدد ملے گی۔
دریں اثنا 'وائس آف امریکہ' کی اردو سروس سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ہاں روپوش شدت پسند راہنماؤں کو قیامِ امن کے عمل میں حصہ لینے پر محبور کرکے طالبان کے ساتھ افغان حکومت کے مذاکرات میں مثبت کردار ادا کرے۔