پاکستان اور بھارت کےدرمیان منقسم کشمیر میں عشروں سے تقسیم کشمیری خاندانوں کو آپس میں ملانے کے لیے پانچ برس قبل شروع کی گئی بس سروس نے 10000سے زائد کشمیریوں کو آپس میں ملا دیا ہے۔
پاکستانی کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد اور بھارتی کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کے درمیان سات اپریل 2005ء میں شروع کی گئی بس سروس کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر جمعرات کے روز کنٹرول لائن پر چکوٹھی میں دونوں ممالک کے حکام نے مٹھائیوں کا تبادلہ کیا۔
سری نگر مظفر آباد بس سروس کے ذریعے بھارتی کشمیر میں رشتہ داروں سے ملنے کے لیے اب تک 12000کشمیریوں نے درخواست فارم جمع کروائے جن میں سے اب تک 5500کو بھارتی کشمیر میں رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت دی گئی، جب کہ بھارتی کشمیر سے صرف 3400کشمیری پاکستانی کشمیر میں اپنے رشتہ داروں سے مل سکے۔
سری نگر مظفر آباد بس سروس سے سفر کے خواہشمند کشمیریوں کا کہنا ہے کہ آرپار سفر کے لیے کلیرینس کا طریقہٴ کار مشکل اور صبر آزما ہے۔
سال 1947ء میں بھارتی کشمیر سے ہجرت کرکے مظفر آباد آنے والی سمارہ بیگم نے اپنے والدین کی قبروں پر حاضری دینے کے لیے بھارتی کشمیر کے سفر کے لیے آٹھ ماہ قبل کاغذات جمع کروائے۔ لیکن، اُن کے کاغذات کی اب تک کلیرنہیں ہو سکے۔
خیال رہے کہ مظفرآباد اور سری نگر کے درمیان بس سروس کا اجرا پاکستان اور بھارت کے درمیان کنٹرول لائن پر سیز فائر کے بعد جامع مذاکرات کے تحت اعتماد سازی کے اقدام کے طور پر ہوا، جس کے بعد راولاکوٹ اور پونچھ کے درمیان ہفتہ وار بس سروس کراسنگ پوائنٹس اور اکتوبر 2008ء میں ٹرک سروس کا بھی آغاز ہوا۔