رسائی کے لنکس

کشمیر:انتخابی مہم عروج پر، بوگس ووٹوں کا تنازع


کشمیر:انتخابی مہم عروج پر، بوگس ووٹوں کا تنازع
کشمیر:انتخابی مہم عروج پر، بوگس ووٹوں کا تنازع

بالغ رائے دیہی کی بنیاد پر ہونے والے یہ انتخابات عدلیہ کی زیر نگرانی ہوں گے ۔ جن کے لیے27000 پیرا ملٹری اور پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گئے ۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے جنوبی اضلاع کے انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں کے لیے فوج طلب کی تھی لیکن وفا قی حکومت کی طرف سے فوج کے بجائے پیراملٹری مہیا کرنے کا کہاگیا ہے۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کے26جون کو ہونے والے انتخابات کے لیے انتخابی مہم آخری مر حلے میں داخل ہوگئی ہے ۔انتخابی فہرستوں میں ووٹروں کے دہرے اندراج اور ناموں کے غلط اندراج کے باعث الیکشن کمیشن کو مشکلات کا سامناہے ۔ عملے اور وقت کی کمی کی وجہ سے ووٹر لسٹوں کی درستگی مکمل نہ ہونے کے باعث امیدواروں کی طرف سے شفاف انتخابات کے انعقادپر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں ۔

ُپاکستانی کشمیر کے سیکرٹری الیکشن کمیشن یونس قریشی نے بتایا ہے کہ ووٹر لسٹوں میں موجود نقائص دور کرنے کے لیے عملہ دن رات کام میں مصروف ہے۔’’ لیکن ہمارے پاس دہرے ووٹ پول ہونے سے روکنے کے لیے کوئی طریقہ نہیں ہےکیونکہ اگر شناختی کارڈ پنچ کیے جائیں تو ان کے ضائع ہونے کا احتمال ہے اور پنچنگ کے لئے مشینیں ابھی دستیاب نہیں ہیں۔‘‘

تاہم یونس قریشی نے کہا کہ امیدواروں سے کہا گیا ہے کہ وہ دہرے ووٹوں کے اندراج کے بارے میں ثبوت کے ہمراہ شکایات الیکشن کمیشن کے پاس لائیں تاکہ فہرستوں میں درستگی کی جائے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ کشمیری مہاجرین مقیم پاکستان کے دو حلقے جموں․۱ ، اور ویلی ۱، کراچی میں پولنگ کے لئے الیکشن پاکستان کی طرف سے فراہم کئے گئے عملے نے بیماری کے باعث حاضر ہونے سے انکار کر دیا ہے ۔جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ان دو حلقوں میں انتخابات کے انعقاد پر معذرت کرلی ہے۔جس کے بعد ان دو حلقو ں میں پولنگ ممکن نہیں ہو گی۔ان دو حلقوں سے2006ء کے انتخابات میں ایم کیو ایم کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوئے تھے ۔

جبکہ کشمیری مہاجرین مقیم پاکستان کے ایک اور حلقے ویلی 5سے ایک امیدوار اضاقادری نے پاکستانی کشمیر کی ہائیکورٹ میں جعلی ووٹوں کے اندراج کے بارے میں درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیاگیا ہے ۔اس حلقے میں پولنگ عدالتی فیصلہ آنے کے بعدہی منعقد ہو گی۔

انتخابات میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں25سیاسی و مذہبی جماعتوں کے 427 ا میدوارحصہ لے رہے ہیں ۔جن میں موجودہ و سابق وزرائے اعظم اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان سمیت 6خواتین بھی شامل ہیں ۔29 لا کھ سے زائد ووٹر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے کل29اور مہاجر ین جموں و وادی کشمیر مقیم پاکستان کے12انتخابی حلقو ں سے ممبران اسمبلی کا انتخاب کریں گے۔

کشمیر:انتخابی مہم عروج پر، بوگس ووٹوں کا تنازع
کشمیر:انتخابی مہم عروج پر، بوگس ووٹوں کا تنازع

پا کستان میں بر سر اقتدارجماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی کشمیر شاخ نے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے سب سے زیادہ امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے ہیں۔جبکہ حکمران جماعت مسلم کانفرنس کے علاوہ انتخا بات سے چند ماہ قبل قائم ہو نے والی مسلم لیگ نواز کشمیر شاخ بھی الیکشن میں حصہ لینے والی تین بڑی سیاسی جماعتوں میں شامل ہے۔ جس نے جماعت اسلامی کے ساتھ انتخابی اتحاد قائم کیا ہے۔
2006ء کے انتخابات میں 15سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اور آزاد امید واروں نے حصہ لیا ۔جبکہ اس بار 25 سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے نامزد امیدوار حصہ لے رہے ہیں ۔

تینوں بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور مسلم کانفرنس نامزد امیدواروں کے درمیان اکثر انتخابی حلقو ں میں کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اب تک پاکستان پیپلز پارٹی دیگر جماعتو ں کے مقابلے میں نسبتاً بہتر پوزیشن میں ہے ۔ حکمران جماعت مسلم کانفرنس کے دو حصوں میں بٹنے کے بعد معرض وجود میں آنے والی مسلم لیگ ن بھی انتخابات میں ایک بڑی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے ۔

بالغ رائے دیہی کی بنیاد پر ہونے والے یہ انتخابات عدلیہ کی زیر نگرانی ہوں گے ۔ جن کے لیے27000 پیرا ملٹری اور پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گئے ۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے جنوبی اضلاع کے انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں کے لیے فوج طلب کی تھی لیکن وفا قی حکومت کی طرف سے فوج کے بجائے پیراملٹری مہیا کرنے کا کہاگیا ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی 49رکنی قانون ساز اسمبلی کی پانچ سالہ آئنی مدت23جولائی کو ختم ہورہی ہے ۔

XS
SM
MD
LG